تہران: ایران میں سات سالہ کمسن بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کرنے والے 42 سالہ مجرم اسماعیل جعفرزادہ کو سرعام پھانسی دے دی گئی ہے۔ تفتیش کے بعد جعفرزادہ پر یہ الزام ثابت ہوچکا تھا کہ اس نے سات سالہ بچی کو ہوس کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا تھا۔
دورانِ تفتیش مجرم نے دو سال پہلے ایک خاتون کو قتل کرنے کا جرم بھی قبول کیا تھا البتہ مقتولہ خاتون کی لاش تاحال نہیں مل سکی ہے۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسماعیل جعفرزادہ کو بدھ کے روز ایرانی صوبہ اردبیل کے شہر پارس آباد میں چوراہے پر پھانسی دی گئی۔ سرعام دی جانے والی اس پھانسی کی ویڈیو بھی ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کی ویب سائٹ پر جاری کردی گئی ہے۔
اردبیل میں پراسیکیوٹر ناصر عطابیتی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس مجرم کو سرعام پھانسی دینے کا مقصد لوگوں کو تحفظ کا احساس فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ اگر کوئی بھی ایسا جرم کرے گا تو اسے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چار ماہ قبل سات سالہ بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کی خبر گرم ہوئی تو ایران بھر میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی تھی جس پر عوام کا مطالبہ تھا کہ مجرم کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ تفصیلات کے مطابق سات سالہ بچی ایتنا انیس جون میں لاپتا ہو گئی تھی جس کے بعد سوشل میڈیا پر سخت ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایرانی عدلیہ سے متعلق ویب سائٹ میزان آن لائن کے مطابق اس بچی کی لاش اسماعیل کے گھر میں گیراج سے برآمد ہوئی تھی اور اس نے اقبال جرم بھی کرلیا تھا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے اس واردات کو ’دہشت ناک‘ قرار دیتے ہوئے فوری اور مؤثر انصاف فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذکورہ واردات کے ایک ہفتے بعد ہی اسماعیل پر فرد جرم عائد کردی تھی جبکہ اگست کے اختتام پر اس کے خلاف مقدمے کی کارروائی شروع کردی گئی تھی۔ ایرانی سپریم کورٹ نے بھی 11 اگست کے روز اسماعیل کو دی جانے والی سزائے موت کی توثیق کردی تھی۔