کراچی (ویب ڈیسک) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نواز شریف ن لیگ کی قیادت سے ناراض اور دلبرداشتہ ہیں، نواز شریف کا کہنا ہے میں کیوں کوئی بیان دوں جب میری پارٹی اسمبلی میں بیٹھ گئی ہے اب وہ بیان دے،کلثوم نواز کے چالیسویں کے بعد بھی نواز شریف اور مریم نواز خاموش ہیں،
تو اب صدمہ کا بہانہ مزید نہیں چلے گا، اگر وہ کلثوم نواز کی وفات کے صدمہ سے نہیں نکل رہے تو سیاست سے ریٹائر ہوجائیں، عدالت کو زیر سماعت کیسوں سے متعلق وزیراطلاعات کے بیانات کا نوٹس لینا چاہئے، عدالت کے ازخود نوٹس اور میڈیا کے دباؤ کی وجہ سے امل قتل کیس کی رپورٹ منظر عام پر آجائے گی۔ان خیالات کا اظہار سلیم صافی، محمل سرفراز، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی اور مظہر عباس نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصا کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال نواز شریف 100فیصد دوبارہ جیل جائیں گے، فواد چوہدری، ؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ عدالت کو زیرسماعت کیسوں سے متعلق وزیراطلاعات کے بیانات کا نوٹس لینا چاہئے، فواد چوہدری کا نواز شریف کے 100فیصد دوبارہ جیل جانے کا بیان خواب یا الہام ہی لگتا ہے، وزیراطلاعات کے بیانات سے تاثر ابھرے گا کہ انہیں فیصلہ پہلے بتادیا گیا ہے، عدالتوں کے فیصلے عدالتوں کو کرنے دیں تو بہترہوگا۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ جب چیئرمین نیب وزراء کے ساتھ ملاقاتیں کرتے ہوں تو وزراء بھی ایسا دعویٰ کرسکتے ہیں جو فواد چوہدری کررہے ہیں، فواد چوہدری کو جس طرح نواز شریف کے سوفیصد جیل جانے کا یقین ہے ،
اسی طرح ہمیں یقین ہے کہ حکومت ختم ہوتے ہی یا لاڈلا پن ختم ہوتے ہی وہ اور ان کے لیڈر بھی اندر جائیں گے۔محمل سرفراز نے کہا کہ پی ٹی آئی سے ملک سنبھالا نہیں جارہاہے، اپنے ووٹر کی توجہ بٹانے کیلئے وہ چوروں کو پکڑنے جیسی باتیں کررہے ہیں، مظہر عباس کا کہنا تھا کہ فواد چوہدی نے نواز شریف کے سوفیصد جیل جانے کا مکمل سیاسی بیان دیا ہے، فواد چوہدری کے اس طرح کے بیانات سے وزیراعظم عمران خان بھی خوش ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب نواز شریف کا سیاست میں دوبارہ سے متحرک ہونے کا فیصلہ، سابق وزیراعظم نواز شریف اگلے ایک دو روز میں ملک کو در پیش اہم ایشوز، حکومت کی اب تک کی کارکردگی سمیت بعض اقدامات پر کھل کر اظہار خیال کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق معروف صحافی اور تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اگلے ایک دو روز میں ملک کو در پیش اہم ایشوز، حکومت کی اب تک کی کارکردگی سمیت بعض اقدامات پر کھل کر اظہار خیال کریں گے۔سلمان غنی کا کہنا ہے کہ جاتی امرا کے اہم ذرائع بتا رہے ہیں کہ ابھی تک نواز شریف اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی وفات کے دکھ اور غم سے باہر نہیں نکلے اور کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ،
نواز شریف، مریم نواز، کلثوم نواز کی بہن اور بہنوئی بیگم کلثوم نواز کی قبر پر نہ جاتے ہوں اور خصوصاً مریم نواز اب بھی اپنی والدہ کی قبر پر جا کر روتی نظر آتی ہیں۔نواز شریف کہتے ہیں کہ جب میں اپنی بیٹی کو ماں کی قبر پر روتے دیکھتا ہوں تو میرا کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ میں اپنی شریک حیات کی عیادت بھی نہ کر سکا۔ میں اپنے والد محترم کے جنازہ کو کاندھا ہی نہ دے سکا۔ سیاست کی وجہ سے میری بیٹی کو میرے ساتھ جیل جانا پڑا۔ میں نے اس سیاست کے لیے قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ سیاست جرم نہیں بننی چاہئے۔نواز شریف کی جانب سے قومی ایشوز کے حوالے سے کوئی رد عمل نہ دیئے جانے پر جب ان کی جماعت کے بعض ذمہ داران نے بعض صحافیوں کے سوالات کے جوابات نہ دئیے جانے پر استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ آج اگر میں عدالتوں کا سامنا کر رہا ہوں تو یہ سب بھی سیاست اور سیاسی عمل کا حصہ ہی ہے اور یہ سب کچھ سیاست کی وجہ سے ہی ہوا ہے۔ میرے پاس قوم سے کہنے کیلئے بہت کچھ ہے اور مجھے اس حوالے سے کوئی پابند نہیں بنا سکتا۔