لاہور(ویب ڈیسک) پاکستان میں حالیہ دنوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے اعلیٰ ترین سول اعزاز دئیے جانے پر شدید غم و غصہ پایا جاتاہے۔ بروز ہفتہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو متحدہ عرب امارات حکومت نے اپنے اعلیٰ ترین شہری اعزاز ‘آرڈر آف زید’ سے نوازا جو دونوں ممالک نامور خاتون کالم نگار طیبہ ضیاء اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں۔۔۔ کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔بھارتی وزیر اعظم کو یہ اعزاز ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب مقبوضہ جموں و کشمیر میں پانچ اگست کو یک طرفہ فیصلے کے بعد ہندو قوم پرست حکمران جماعت نے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت کو ختم کر کے مسلم اکثریتی متنازع خطے کی کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ کشمیر میں گذشتہ تین ہفتوں سے سخت پابندیاں عاید ہیں اور نظام زندگی عملی طور پر مفلوج ہے۔ پاکستان میں عموماً عرب ممالک کے لیے ہمیشہ احترام کا رویہ رکھا جاتا ہے اور ان ممالک کی طرف سے ہزاروں پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کیے جانے اور جیلوں میں بند رکھنے کو بھی نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن بھارتی وزیراعظم کو ایسے اعزاز دینے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔کشمیر کی صورتحال پر پاکستان کو عرب ممالک کی طرف سے حوصلہ افزا ردعمل نہیں ملا۔ سلامتی کونسل میں موجود دو ممالک کویت اور انڈونیشیا نے بھی مکمل طور پر پاکستان کی حمایت نہیں کی۔ سعودی عرب، قطر اور بحرین نے بھی معاملات کو افہام و تفہیم اور بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ عرب امارات نے صرف میڈل ہی نہیں دیا بلکہ انڈیا کے مہاتما گاندھی کی پیدائش کی ڈیڑھ سو سالہ تقریبات کی مناسبت سے ان کے اعزاز میں ڈاک ٹکٹ کا اجرا بھی کیا ہے۔متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے بھی بھارتی وزیراعظم مودی کو اپنے سب سے بڑے سول ایوارڈ سے نواز دیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ان دنوں مختلف ممالک کے مختصر دوروں پر ہیں۔سب سے پہلے انہوں نے فرانس کا دورہ کیا جہاں انہیں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قدرے تنقید کا سامنا رہا۔فرانس کے بعد انہوں نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا جہاں انہیں ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زاید نے سب سے بڑا سویلین ایوارڈ ’ زاید میڈل‘ پہنایا۔متحدہ عرب امارات کے دورے کے بعد مودی نے بحرین کا دورہ کیا جہاں اْن کا استقبال بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ نے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نریندر مودی کو اہم ترین اعزاز ’آررڈر آف دی رینی سانس‘ (نشاۃ الثانیہ) سے نوازا گیا ہے۔بھارتی وزیر اعظم نے بحرین کے دورے کے موقع پر بھارتی کمیونٹی سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ وزیر اعظم کو بحرین پہنچنے میں زیادہ وقت لگ گیا اور بحرین میں دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم کا اعزاز میرے حصے میں آیا۔ دوسری جانب یو اے ای اور بحرین کی جانب سے مودی کو ایوارڈ دیے جانے پر سوشل میڈیا صارفین غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور دونوں ممالک کو شدید ترین تنقید کا سامنا ہے۔نان مسلم ممالک کی جانب سے مودی کو ایسے موقع پر ایوارڈ سے نوازا جا رہا ہے جب مودی کی جانب سے کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے۔ یاد رہے کہ مسلم اکثریتی ممالک جنہوں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مودی کو اعلیٰ سویلین ایوارڈز سے نوازا، ان میں بحرین، متحدہ عرب امارات، فلسطین، افغانستان، سعودی عرب اور مالدیپ شامل ہیں۔انڈیا نے جب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کیا ہے تب سے کشمیر دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان اپنی امیدیں مسلم دنیا سے وابستہ کیے بیٹھا ہے کہ وہ اس مسئلے پر کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرے۔کشمیر کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان کا دو طرفہ مسئلہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جب اس مسئلے پر بات ہوئی تو دنیا میں آباد کشمیریوں میں بالخصوص یہ امید جاگی کہ اب ان کی بات کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اٹھایا جائے گا۔جب سے نریندر مودی اقتدار میں آئے ہیں، انڈیا کے خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات واضح طور پر مضبوط ہوئے ہیں۔