لاہور (ویب ڈیسک) انکل سام کبھی بھی اپنے ناپاک ارادوں سے باز نہیں آئے گا۔ وہ اوپر سے ہیومن رائٹس کا علمبردار بننے کے لیے لاکھ منصف اور ہمدرد بننے کی کوشش کرتا رہے گا مگر سچ یہی ہے کہ ساری دنیا میں بگاڑ کی وجہ امریکہ ہی ہے۔اگر دنیا کے امن میں بگاڑ کی موجودہ صورت حال کو مدنظر رکھا جائے تو یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ امریکہ اس وقت ساری دنیا کا سردرد بنا ہوا ہے۔ تازہ ترین کشمیر کی صورت حال کا اگر جائزہ لیا جائے تو وہاں بھارتی فورسز نے بربریت کی بدترین مثال قائم کر رکھی ہے مگرمجال ہے جو صاحب بہادر امریکہ کے کان پر جوں رینگی ہو۔اوپر اوپر سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کا راگ الاپتا رہتا ہے مگر اس نے مودی کو ایک بار بھی شٹ اپ کال دینے کی زحمت نہیں کی۔ امریکہ کے دوغلے پن اور مسلم دشمنی کی بات اس وقت کلیئر ہو گئی جب ان کی ویب سائٹ سے فلسطین کا نام ہٹا دیا گیا۔ یہاں سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا مسلمانوں سے سے کس قدر محبت کرتا ہے ا ور کس قدر نفرت۔امریکا کی جانب سے انتہائی اقدام ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے، جب اسرائیل میں انتخابات کیلئے 17 ستمبر کی تاریخ دے دی گئی ہے۔ واقعہ پر فلسطین کی جانب سے شدید احتجاج اور تنقید کی گئی ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ایسا اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت ظاہر کرتا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیل کی جانبداری کو واضح کرتا ہے، امریکا اس اقدام سے فلسطینوں کو حاصل حقوق ختم نہیں کرسکتا ہے، یہ اقدام کسی طور امریکا کے مفاد میں نہیں۔دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے فہرست میں فلسطینی ریاست کے نام نکالے جانے پر مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویب سائٹ کی اپ گریڈ ڈیشن جاری ہے، فلسطین سے متعلق امریکا کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔واضح رہے کہ آرکائیو سیکشن میں سال 2009 سے 2017 تک فلسطین بطور ریاست کے امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔ ویب سائٹ سے فلسطین کا نام ہٹانے پر امریکا اور اسرائیل کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔