لاہور ( ویب ڈیسک) دسمبر 2017ء سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر قریباً پچاس فیصد تک کم ہو چکی ہے،اب سینئر تجزیہ نگار نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت ڈالر کی قدر میں کمی لاسکتی ہے لیکن دراصل آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ کرنسی کو مصنوعی فریز نہیں کیا جائے گا۔ روزنامہ دنیا کے مطابق ڈالر کی قدر بڑھنے اور پاکستانی کرنسی میں گراوٹ کی وجہ سے ملک میں مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اسی باعث موجودہ حکومت شدید دباؤ کا شکار بھی ہے۔پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ گراوٹ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار خرم شہزاد نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ایک شرط یہ ہے کہ کرنسی کو روکا یا اسے مصنوعی طور پر فریز نہیں کیا جا ئے گا۔ پہلے زر مبادلہ کو استعمال کرتے ہوئے پاکستانی کرنسی کو مینج کیا جاتا تھا لیکن موجودہ حکومت عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پوری کرنے کی وجہ سے مینیج نہیں کرپارہی۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کو ایسے استعمال نہ کیا جائے تاکہ روپے کی درست قدر کا پتہ چلے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی در آمدات اور بر آمدات میں بہت زیادہ فرق اب بھی قائم ہے، پاکستانی مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہے اور درآمدات کی ادائیگیاں کرنے کے باعث ڈالر کی مانگ بہت زیادہ ہے جو کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کا باعث بن رہی ہے، جون میں قرضہ جات کی ادائیگیاں بھی کی جاتی ہیں جس کے باعث ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔