136 کلومیٹر طویل کراچی حیدرآباد موٹر وے کا صرف 75 کلومیٹر کا حصہ تعمیر ہوا ہے اور 61 کلومیٹر موٹر وے کی تعمیر جاری ہے لیکن نامکمل موٹر وے پر گاڑیوں سے بھاری ٹول ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ حکومت نے سپر ہائی وے کو چوڑا کر کے اس کا نام موٹروے رکھ دیا ہے جبکہ دیگر صوبوں میں الگ سے موٹروے بنائی گئی تھی۔
کراچی حیدرآباد موٹر وے مکمل نہیں ہوئی اور عوام سے بھاری ٹیکس وصول کرنا شروع کردیا گیا ہے، ترجمان این ایچ اے محمد کاشف کے مطابق 80 کلو میٹر ایم نائن کے حصے پر عوام کو فی کلومیٹر کے لحاظ سے ٹول ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ 75 کلومیٹر تعمیر مکمل ہونے کے بعد نئے ریٹ کے حساب سے سپر ہائی وے پر کار کا ٹول ٹیکس30 روپے تھا جو اب 126روپے کردیا گیا ہے ویگن کا 45 روپے سے بڑھا کر 211 روپے، کوسٹر کا 70 سے بڑھ کر 290 روپے، مسافر بس کا 70 کے بجائے 422 روپے، ٹرک پر 90 روپے سے بڑھا کر 639 روپے جبکہ ٹریلر کا ٹول ٹیکس 175 روپے سے بڑھا کر 724 روپے کر دیا گیاہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ایم نائن اکتوبر 2017 تک مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد پورا ٹول ٹیکس وصول کیا جائے گا، ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ٹول ٹیکس کی وصولی کا کوئی سسٹم نہیں اور گاڑیاں گھنٹوں کھڑی رہتی ہیں۔ موٹر وے کی تعمیر کے دوران بیشتر مقامات پر دوران تعمیر ڈائیورژن نہ ہونے کی وجہ سے کئی حادثات بھی رونما ہوئے۔