گزشتہ مالی سال 2016-17 کے دوران بینکوں نے چھوٹے صارفین کو مجموعی طور پر 70 ارب روپے مالیت کے تازہ قرضے جاری کئے ہیں۔
بینکاری صنعت کے ذرائع کے مطابق ملک میں نئے ماڈلز کی کاریں آنے سے ملک میں آٹوفنانسنگ میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جو مالی سال 2017 کی مجموعی کنزویومر فنانس کا 54.3 فیصد حصہ ہے۔ کم شرح سود کی وجہ سے صارفین کے قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ دیگر چھوٹے قرضوں میں ذاتی ضروریات کے قرضوں کی مالیت 14 ارب 20 کروڑ روپے اور جائیدادوں کے قرضے ساڑھے 12 ارب روپے ریکارڈ کئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مالی سال 2017 میں اسلامی بینکوں کے قرضوں کی افزائش متاثر کن رہی ہے اور یہ شرح بڑھ کر 43.1 فیصد رہی ہے۔ مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاؤسنگ کے قرضوں کے اجرا میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو رہا جس کی بنیادی وجوہ میں جائیدادوں کی قیمتوں کے تعین کا کمزور میکنزم اور بعض قانونی دشواریاں شامل ہیں۔ ادھر تعمیراتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکوں نے بیشتر قرضے بنے بنائے مکانات اور اپارٹمنٹس کی خریداری یا ان کی مرمت اور تزئین و آرائش کی غرض سے جاری کئے ہیں جو زیادہ محفوظ تصور کئے جاتے ہیں اور اس وجہ سے تعمیراتی صنعت کی مطلوبہ افزائش نہیں ہو رہی۔ اسٹیٹ پاکستان کی تمام تر کوششوں کے باوجود مارگیج فنانسنگ شروع نہیں ہو سکی ہے۔ توقع ہے کہ سال 2018 میں مارگیج سرمایہ کاری میں اہم پیشرفت ہو جائے گی۔