گوادر: کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے گوادرکے فائیو اسٹار پرل کانٹی نینٹل ہوٹل پردہشت گرد حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کے فریڈم فائٹرز نے ہوٹل میں گھس کر کارروائی کی جن کا اصل نشانہ فائیو اسٹار ہوٹل میں مقیم چینی انجینئرز اور غیر ملکی سرمایہ کار تھے
بی ایل اے کے ترجمان جیرند بلوچ کے مطابق حملے میں مری قبیلے کے35 سالہ نوجوان حمال فتح بلوچ المعروف حبیب ولد قادر خان نے منصیب بلوچ عرف کریم بلوچ اور کچکول بلوچ عرف کمانڈو کے ساتھ مل کر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نشانہ بنانے کیکوشش کی مگر تمام حملہ آور سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگئے۔ کالعدم بی ایل اے کی ویب سائٹ بلوچ ورنا نیوز میں بلوچ نوجوانوں کی مسنگ پرسنز کی جاری کردہ فہرست میں گوادر ہوٹل پر حملے میں شامل حمال فتح بلوچ کا نام بھی شامل تھا اور بی ایل اے کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جا رہا تھاکہ حمال فتح بلوچ لاپتہ اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی حراست میں ہے مگر گزشتہ روز گوادر کے فائیو اسٹار ہوٹل پر حملیمیں مارے جانے والے دہشت گردوں کی لاشوں کی شناخت کے دوران ایک حملہ آور کی شناخت حمال فتح عرف حبیب ولد قادر خان مری کے نام سے ہونے سے بی ایل اے کی جاری کردہ مسنگ پرسنز کی فہرست بھی غلط ثابت ہوگئی ہے اور پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کا یہ موقف بھی سچ ثابت ہوگیا ہے کہ حمال فتح بلوچ ان کی حراست میں نہیں تھا بلکہ وہ بی ایل اے کے فراری کیمپوں میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کررہا ہے۔
بلوچ تنظیموں کے مطالبے پر مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلیے قائم اعلیٰ سطح کے کمیشن کے روبرو بھی بلوچ رہنما سیکیورٹی اداروں کے سچائی پر مبنی موقف کو جھٹلا تے ہوئے بضد تھے کہ حمال بلوچ سیکیورٹی اداروں کے قبضے میں ہے ، اس طرح کالعدم بی ایل اے اور دوسری بلوچ تنظیموں کی جاری کردہ مسنگ پرسنز کی فہرست بھی جعلی اور غلط ثابت ہوگئی ہے اور سیکیورٹی اداروں کا یہ موقف سچا ثابت ہوا ہے کہ مسنگ پرسنز کی فہرست میں زیادہ تر ایسے نوجوانوں کا نام شامل کیا گیا ہے جو بھارت کی سرپرستی میں قائم کالعدم بی ایل اے کے تربیتی کیمپوں میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے ضامن پاک چائنہ اقتصادی رہداری منصوبہ کوناکام بنانے کیلیے بھارت نواز دہشت گردی نیٹ ورک کی جانب سے گوادر پروجیکٹ کو لاحق خطرات کے پیش نظر اس سیکیورٹی کا انتظام پاک فوج کے سپرد کیا گیا تھا اور پاک فوج کے سخت ترین سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے بھارت نواز بی ایل اے کے حملہ آور گوادر میں مقیم چینی انجینئرز اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو نشانہ بنانے کی اپنی شیطانی منصوبہ بندی میں کامیاب نہیں ہورہے۔
گزشتہ ہفتہ بھی گوادر کے مقام اورمارا میں بھی دہشت گردانہ حملے میں11 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت14افراد شہید ہوگئے تھے۔ گوادر کے فائیواسٹار ہوٹل پر حملے کی تفصیلات منظر عام پر آنے اور بی ایل اے کی جانب سے اس حملے کی ذمے داری قبول کرنے کے بعد حکومت پاکستان کا یہ موقف عالمی سطح پر بھی درست ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت اور بعض دوسرے ممالک کی خفیہ ایجنسیاں پاک چائنہ راہداری اور گوادر پورٹ کے عظیم منصوبوں کو ناکام بنانے کیلیے دہشت گردی سمیت اپنے تمام تر شیطانی حربے استعمال کررہی ہیں مگر پاک فوج ان تمام ملک دشمن قوتوں کے منصوبوں کو خاک میں ملارہی ہے۔ اوورسیزپاکستانی بلوچ یونٹی کے بانی ڈاکٹر جمعہ خان مری اور ان کی تنظیم کے دوسرے عہدیداروں نے گوادر ہوٹل پر دہشت گردانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محب وطن بلوچ ایسے بزدلانہ حملوںکو بلوچوں کے مستقبل پر حملہ سمجھتے ہیں کیونکہ پاک چائنہ راہداری منصوبہ پاکستان اور بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کا منصوبہ ہے جس کی مخالفت کرنیوالے بلوچ عوام کے بھی دشمن ہیں۔ عہدے داروں نے گوادر کے فائیواسٹار ہوٹل پر حملہ ناکام بنانے پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہونیوالے سیکیورٹی گارڈز کے درجات کی بلندی کی دعا کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کی ہے۔