تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے 75؍ فیصد شہد میں خطرناک کیمیائی مواد کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شہد کے ایک تہائی نمونوں میں پایا جانے والے یہ مواد نہ صرف انسانوں بلکہ شہد کی مکھیوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے۔ یہ کیمیائی مواد کیڑے مار دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور دنیا بھر سے جمع کیے گئے شہد کے 198 نمونوں میں سے 75؍ فیصد میں یہ مواد انسانوں کیلئے قابل قبول حد سے کہیں زیادہ پایا گیا ہے۔ شہد کی فارمنگ اور اس کی پیداوار سے وابستہ افراد نے تحقیق کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ محدود پیمانے پر جمع کیے گئے نمونوں کا جائزہ لے کر اس طرح کے نتائج اخذ کرنا درست نہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ شہد میں کیمیائی مواد کی موجودگی اور، شہد کی مکھیوں کی کم ہوتی تعداد اور ان کی بگڑتی صحت کے درمیان واضح تعلق موجود ہے۔ واضح رہے کہ یہ کیمیائی مواد دنیا کے بیشتر ملکوں میں استعمال کیا جاتا ہے، اسے اسپرے کرنے کی بجائے مختلف اجناس اور پھولوں کے بیجوں میں داخل کر دیا جاتا ہے اور ماہرین اب تک اس دوا کو ماحول دوست سمجھتے ہوئے اس کے استعمال کا مشورہ دیتے تھے۔
اب نئی تحقیق کے نتائج نے سب کی آنکھیں کھول دی ہیں اور انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کیونکہ اس کیمیائی مواد کے زر گل منتقل کرنے والے حشرات پولی نیٹرز کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ تحقیق کیلئے دنیا بھر سے (ماسوائے انٹارکٹیکا) شہد کے 198 نمونے جمع کیے گئے۔ جن خطوں کے شہد میں کیمیائی مواد کی مقدار زیادہ تھی ان میں شمالی امریکا، ایشیا اور یورپ شامل ہیں۔ یورپ کے نتائج ماہرین کیلئے حیران کن ثابت ہوئے کیونکہ یورپی ممالک میں 2013 سے اس طرح کے کیمیائی مواد کے استعمال پر پابندی ہے۔