واشنگٹن ڈی سی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے باز نہ آیا تو اس کے ساتھ ’ایک بڑی جنگ‘ بھی چھڑسکتی ہے لیکن وہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں۔
خبر رساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کی ترجیح یہ تنازعہ سفارتی طور پر حل کرنے کی ہے البتہ ان کوششوں میں ممکنہ کامیابی کو انہوں نے ’’بہت مشکل‘‘ بھی قرار دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی کوششوں کو بھی سراہا جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کم جانگ کا صرف 27 سال کی عمر میں شمالی کوریا کا اقتدار سنبھالنا موجودہ مسائل کی ایک بڑی وجہ ہے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا کے مسئلے پر گفتگو کےلیے جمعے کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جارہا ہے۔ شمالی کوریا نے حالیہ مہینوں کے دوران بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربات کیے ہیں جبکہ وہ چھٹا ایٹمی تجربہ کرنے کی دھمکی بھی دے چکا ہے۔ دوسری جانب امریکا بھی بحیرہ شمالی چین (نارتھ چائنا سی) میں اپنے جنگی جہاز اور آبدوزیں تعینات کرچکا ہے جبکہ اس نے جنوبی کوریا میں ’’تھاڈ‘‘ میزائل شکن نظام کی تنصیب بھی شروع کردی ہے جس پر شمالی اور جنوبی کوریا میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ اُدھر امریکی وزير خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ چین نے شمالی کوریا کو مزید تجربات سے باز رہنے کےلیے کہا ہے اور اگر اس نے مزید میزائل تجربات کیے تو چین اس پر پابندیاں عائد کرے گا۔ البتہ ٹلرسن نے یہ نہیں بتایا کہ چین کی جانب سے کس قسم کی پابندیاں عائد کی جائیں گی اور وہ کس قسم کی کارروائی شمالی کوریا کے خلاف کرسکتا ہے۔