دبئی: 2013ء کے عام انتخابات میں عارف نقوی نے عمران خان کی انتخابی مہم کو 66 فیصد خرچ اٹھایا تھا۔ اب ایک طرف جب عمران خان منزلِ مراد پا چکے ہیں اور وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے جارہے ہیں، دوسری طرف ان کے اس انتہائی قریبی ساتھی کو متحدہ عرب امارات میں طویل قید کی سزا سنائے جانے کا خطرہ ہے۔ عارف نقوی پرائیویٹ ایکویٹی فرم ’ابراج‘ کے مالک تھے جو اب دیوالیہ ہوچکی ہے اور کئی حصص داروں نے ان کے خلاف مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔
حصص داروں کی طرف سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ عارف نقوی نے کمپنی کی رقم کا ’غلط استعمال‘ کیا، جس کے باعث اس کا دیوالیہ نکل گیا۔ابراج کے حصص دارحمید جعفر کو ابراج کی طرف سے 79 کروڑ 80 لاکھ درہم (تقریباً 26 ارب 84 کروڑ روپے) کا چیک دیا تھا، جس پر عارف نقوی اور ابراج کے ایک اور ایگزیکٹو محمد رفیق لاکھانی کے دستخط موجود تھے۔ جب یہ چیک کیش نہ ہو سکا توحمید جعفر نے عارف نقوی کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔
مدعی کی وکالت کرنے والی لاء فرم التمیمی اینڈ کو کے خالد البینی کا کہنا ہے کہ ’’عدالت نے 14 اگست کو فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 26 اگست کو سنایا جائے گا۔‘‘ رپورٹ کے مطابق اس مقدمے میں عارف نقوی کو ممکنہ طور پر طویل قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ اس معاملے پر عارف نقوی کے وکیل حبیب الملا کا کہنا تھا کہ ’’فریقین کے درمیان مذاکرات اب بھی جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ عدالت میں اگلی پیشی سے پہلے کسی تصفیے تک پہنچ جائیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ عارف نقوی نے ابراج گروپ کے نام سے اس کمپنی کی بنیاد 2002ء میں رکھی تھی اور اس کے زیرانتظام 14 ارب ڈالر مالیت کے مختلف اثاثے تھے۔ کمپنی کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کے الزامات منظرعام پر آنے کے بعد اس کے معاملات ایک عدالت نے اپنی نگرانی میں لے لیے تھے۔ عارف نقوی ابراج گروپ کے اس وقت بھی سب سے بڑے حصص دار ہیں۔