سیاسی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ منصب صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کئی اہم قوانین کو منسوخ کرسکتے ہیں ۔
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ سال 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے پر دنیا بھر میں حیرت اور تشویش کا اظہار کیا گیا تو وہیں خود امریکا میں بھی اس حوالے سے خدشات اور تحفظات پائے جاتے ہیں ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت پر آنے کے بعد وہ صدر اوباما کے دور میں کیے گئے بہت سے فیصلے اور معاہدے منسوخ اپنے قلم کی ایک جنبش سے ختم کرسکتے ہیں۔ان منصوبوں اور معاہدوں میں اوباما ہیلتھ کیئر پروگرام ، صارف کے تحفظ کا پروگرام اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا عالمی معاہدہ بھی شامل ہے ۔
قانونی ماہرین کے مطابق اگر ان منصوبوں کو ختم کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا تو پھر آئندہ اس طرح کے مزید قوانین بھی نہیں بنائے جاسکیں گے چونکہ ٹرمپ کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے ہے جسے اس وقت ایوان نمائندگان اور کانگریس میں اکثریت حاصل ہے ۔ اسی لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کسی قانون کو پاس کرنا یا منسوخ کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق گزشتہ سال مئی سے اب تک صدر اوباما کی جانب سے 150 سے زائد قوانین کی منظوری دی گئی ہے جن کے بارے میں ڈونلڈ اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ انہیں منسوخ کردیں گے ۔
ان قوانین میں عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اہم معاہدہ بھی شامل ہے ۔