counter easy hit

دیتے ہیں دھوکہ یہ حکمراں کھلا

ایک دفع کا ذکر ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ نے انتخابی مہم کے دوران پہلے بڑے طمطراق سے دعوہ کیا کہ وہ اقتدار میں آکر صرف 6 ماہ کی مدت میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے عوام کو اذیت سے نجات دلائیں گے، پھر انھوں نے ڈیڑھ سال کی مدت میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کیا اور آخر میں کہا کہ دو سال میں یہ مسئلہ حل نہ کیاتو میرانام شہباز شریف نہیں، ایک وہ دن تھا جب 30 مارچ 2012 کے دن وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ انتخابات 2013 ء میں عوام نے مینڈیٹ دیا۔

اقتدار ملا تو نواز شریف کی قیادت میں ملک سے تین سال کے اندر ہر طرح کی لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کر دیںگے ، ایسا نہ کرپایاتو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سیاست سے دستبردار ہو جائوں گا،2013ء کے الیکشن میں کامیابی کے بعد میاں صاحب کے وعدے کی معیاد2016ء تک بنتی تھی،وقت گزرچکا،اب میاں برادران کو برسر اقتدار آئے ہوئے 6 ماہ ہی نہیں بلکہ پانچواں اورآخری سال چل رہاہے، نہ تومیاں سے لوڈشیڈنگ ختم ہوئی نہ جناب نے نام بدلا ،نہ سیاست سے دستبردارہوئے اور نہ ہی وزارت اعلیٰ کامنصب چھوڑا،آج 2018ء کے عام انتخابات کی تیاری شروع ہوچکی توایک بار پھروزیراعلیٰ شہبازشریف کا کہنا ہے کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کاوعدہ اسی سال آخرتک پوراہوگا،پھرملک میں اتنی وافربجلی ہوگی کہ بھارت کوبھی بیچ سکیں گے۔

یہاں یہی کہا جاسکتاہے کہ دیتے ہیںدھوکہ یہ حکمراں کھلا ،ایک طرف سیاست دانوں کے گرماگرم دعوے تودوسرے جانب سورج نے آنکھیں دیکھاناشروع کردیاہے، گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی لوڈشیڈنگ کا جن بے قابوہوچکا ہے، بجلی کی طلب میں اضافے کے باعث شارٹ فال بڑھ کر ساڑھے 5 ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا جس کے باعث لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں شدیداضافہ ہوچکاہے، شارٹ فال کے ساتھ مرمت کے نام پر بھی بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ ایک بار پھر عروج پر ہے، وزارت پانی و بجلی نے ہائیڈل کی پیداوار میں کمی کے باعث اپریل میں لوڈشیڈنگ میں مزید اضافے کا عندیہ دے رکھاہے، گرمی شروع ہوتے ہی بڑے شہروں میں 8 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 12 سے بھی زائد لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کاروبار زندگی معطل کرکے رکھ دیاہے’ محنت کش طبقہ بجلی کی طویل بندش کے باعث ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھنے رمجبورہے، آنے والے دنوں میں بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا،اکثرنماز کے اوقات میں مساجد میں نمازیوں کیلئے وضو کا پانی دستیاب نہیں ہوتا،مشکلات کے گرداب میں پھنسے عوام پراسی سال کے آخرتک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی خوشخبری سننے کے بعد طاری ہونے والاسکتہ ابھی باقی تھاکہ داخلہ مہم 2017ئ کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ترقی اورخوشحالی کی منزل کے حصول کا واحد راستہ تعلیم ہے۔

تعلیم سے قوموں میں ویژن، قوت اورشعور آتا ہے ،تعلیم یافتہ قومیںطاقتور ہوتی ہیں جن کاکوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔تعلیم کی اہمیت کے پیش نظر پنجاب حکومت نے فروغ تعلیم کیلئے بے مثال اقدامات کئے ہیں، سکول سے باہر بچوں کو تعلیم کی غرض سے سکولوں میں لانے کیلئے بھی موثر حکمت عملی اپنائی گئی ہے ،ہر سال داخلہ مہم کو ایک تحریک کے طورپر آگے بڑھایا جاتا ہے، انشاء اللہ آئندہ انتخابات سے قبل پنجاب کے ہر بچے کو تعلیم کیلئے سکول میں لانے کا ہدف پورا کریں گے ،کوئی بچہ اب تعلیم سے محروم نہیں رہے گا،قوم کی بیٹیوں اوربیٹوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے اپنی جان لڑادوں گا، اشرافیہ اپنے بچوں کے لئے تو بہترین تعلیم اورعلاج پسند کریں جب یتیم،بے سہارااورغریب کو تعلیم اورصحت کی سہولتوں کی فراہمی کی بات کی جائے تو اسے تکلیف ہوتی ہے،ہمیں اس ذہنیت ،کلچر اورنظام کو بدلنا ہے، محروم معیشت طبقات کو بھی تعلیم اورعلاج کی وہی سہولتیں دینا ہیں جو امیر کو حاصل ہیں،وزیراعلیٰ کی دردمندانہ اپیل ہے کہ خدارا آئیے، ملکر امیر اورغریب کے درمیان خلیج کو ختم کریں ،امیر اورغریب کے پاکستان کے فرق کو مٹا دیں۔

قوم کو مبارک ہوآخرکاروزیرعلیٰ پنجاب نے نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے بعد اضافی بجلی ہمسایہ ملک بھارت یعنی مودی کے دیس کوبھی فراہم کرنے کاانتظام کرنے کے بعد پنجاب کے ہربچے اور بچی کوآئندہ انتخابات سے قبل تعلیمی اداروں میں داخل کرنے کے ساتھ غریب،یتیم اور مسکین کیلئے بھی امریکہ، لندن، کینڈا، فرانس،برطانیہ اوردیگرترقی یافتہ ممالک میں بہترین ہسپتالوں جہاں میاں نوازشریف،آصف زرداری،میاں شہبازشریف،ممنون حسین،حسین نوازاودیگرامیرعلاج کرواتے ہیں میںطبی سہولیات کی فراہمی کاوعدہ کرلیاہے،اب نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے ساتھ بھارتی عوام بھی وزیراعلیٰ پنجاب کوخراج تحسین پیش کریں،وزیراعلیٰ پنجاب جیسالیڈر مقدروالوں کوملتاہے،ہم پورے یقین کے ساتھ اس دن کاانتظارکریں گے جس دن ماضی کی طرح میاں صاحب کاکوئی دعوہ سچ نہ ہو،کوئی وعدہ وفانہ ہو،چھ ماہ،ایک سال،ڈیڑھ سال اور پھردو سے تین سال کے وعدے اوراب الیکشن 2018ء سے قبل بجلی کی لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے کادعوہٰ ایسے ہی ہے جیسے اندھے کے سامنے آئینہ،جیسے پانی کی جگہ ہواکی سیٹی بجاتی ٹوٹی کے پاس بیٹھ کرغسل کیلئے پانی کی آس رکھنا،جیسے دوپہرکے وقت رات ہوجانا،جیسے آدھی رات کوسورج نکل آنا،جیسے بن بادل برسات، جیسے ہوامیں اُڑتی پہاڑوںپرگھونسلے بناتی مچھلیاں، نیاتعلیمی سال شروع ہو چکا،والدین نہ صرف بچوں کے تعلیمی اخراجات کے بارے میں پریشان ہیں بلکہ تعلیمی اداروں کاماحول اورانتظامیہ کادہشتگردوں جیسارویہ بھی جان کوآتا،اکثر اداروں میں پینے کے صاف پانی،واش روم، کھیلوں کے میدان جیسی بنیادی سہولیات موجودنہیں ہیں۔

یہاں پنکھوں کاذکر اس لئے نہیں کیاکہ اُن کے ہونے کے باوجودچلانے کیلئے الیکشن 2018ء تک انتطارباقی ہے،مہنگائی،بدامنی،ناانصافی اورلوٹ گھسوٹ کے دورمیںکوئی حوصلہ افزاچیزہے تووہ ہیں وزیراعظم پاکستان اوروزیراعلیٰ پنجاب کے خوبصورت بیانات ،پی آئی اے کوشدید خسارے کے باعث فروخت کرنے والے ملک بھرمیں نئے انٹرنیشنل ائیرپورٹ بنانے کے اعلانات کرتے ہیں،دیہات تودورکی بات ہے شہروں کے تمام بچے ،بچیاں موجودہ حکمرانوں کے رہتے آئندہ سوسال تک تعلیمی اداروں میں داخل نہیں ہوسکتے ،ایسے میں صرف چندماہ میں پنجاب بھرکے بچے ،بچیوں کوسکول داخل کروانے والے مسیحاکی تو پو جابنتی ہے ،بھگوان اورایشورکواللہ تعالیٰ کاشریک ٹھہرانے والے بہت سارے پٹواری مزاج لوگ کرتے بھی ہیں،اکثرایسے اشتہارات اور بینرزنظرآتے ہیں جن پرکچھ یوں لکھاہوتاہے،نوازشریف کا ایک اشارہ حاضرحاضرلہوہمارا ،اللہ عقل دے توسوچیں کہ تمہارے اندرلہوچھوڑاکب ہے انہوں نے جوحاضر کروگے ؟آزاد ملک میں غلامی کی زندگی بسرکرنے والے یہ کیوں سوچتے ہیں کہ جو اُن کے جسم میںمحوگردش ہے وہ لہو ہے۔

حکمران حقیقت حال میں جھانکیں تومعلوم ہوکہ عوام پینے کے صاف پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں،گرمی شروع ہوتے ہی شہروں میں 10سے 12اوردیہاتوں میں 16سے18گھنٹے اعلانیہ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے،عوام تیزی سے بڑتی گرمی اور مچھرکاٹنے کے باعث شدیدبیماریوں میں مبتلاء ہورہے ہیں،روزگارجوپہلے سے نایاب ہے مزید خاتمے کی جانب گامزن ہے،وزیراعظم ،وزیراعلیٰ جہاں جاتے ہیں یونیورسٹی،ایئرپورٹ بنانے کے اعلانات فرماجاتے ہیں،کسی بھی قسم کاسوال ہوجواب ایک ہی ہے ہم نے موٹروے بنائی،ہم نے میٹروبس چلائی، ہم نے چھوٹاکشکول توڑ دیا، ہم نے قرض اُتاروملک سنوارومہم چلائی،سوال یہ ہے کہ کیااپنی جیب سے بنائی موٹروے یامیٹروبس سروس؟کتنابڑااحسان ہے کہ وزیراعظم بغیرتنخواہ بادشاہت فرماتے ہیں، تنخواہ نہیں لیتے پھربھی ایک اک لمحہ قوم کولاکھوں میں پڑتے ہیں،حالات حاضرہ یہ خبردیتے ہیں کہ اب عوام اچھی طرح جان چکے ہیں کہ دیتے ہیںدھوکہ یہ حکمراں کھلا،عوام انتظارکریں الیکشن 2018ء تک حکمران دودھ اورشہدکی نہریں رواں کرنے والے ہیں، صحت و تعلیم کاہرمسئلہ حل کرنے والے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website