لاہور (ویب ڈیسک) ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے سابق لیگی ایم این اے حنیف عباسی کو سخت سکیورٹی میں اٹک جیل سے کیمپ جیل لاہور منتقل کردیا گیا۔موقر قومی اخبارکے مطابق حنیف عباسی ہارٹ کے ساتھ پولن الرجی کے بھی مریض ہیں اور موسم کی تبدیلی کے دنوں میں انہیں سانس کی شدید تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔
اٹک میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں کوئی اچھا ہسپتال موجود نہیں ہے اس لئے انہیں لاہور منتقل کیا گیا ہے۔ سپرنٹنڈنٹ کیمپ جیل کے مطابق پی آئی سی اور سروسز ہسپتال کے ڈاکٹرز کا پینل حنیف عباسی کا معائنہ کرے گا جس کے بعد ڈاکٹر فیصلہ کریں گے کہ انہیں ہسپتال منتقل کرنا ضروری ہے یا نہیں جبکہ حنیف عباسی کیمپ جیل میں رہیں گے یا پھر واپس اٹک جیل جائیں گے، اس کے بارے میں حتمی فیصلہ حکومت پنجاب، محکمہ داخلہ کرے گا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی کے بیٹے حماس عباسی نے بتایا کہ ان کے والد عارضہ قلب اور سانس کی بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ جلد کے مسائل کا بھی سامنا ہے، اس کے باوجود انہیں اٹک جیل سے بغیر کوئی وجہ بتائے لاہور جیل منتقل کردیا گیا۔ ان کے والد کو رات گئے خفیہ طور پر منتقل کیا گیا اور اس بارے میں ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ واضح رہے کہ نواز شریف کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے موقع پر سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی ، انکوائری کمیٹی نے رپورٹ میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید رئوف کو ذمہ دار قرار دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی اڈیالہ جیل سے رہائی کے موقع پر حنیف عباسی کی جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں موجودگی پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ سامنے آگئی ہے جس میں ڈی آئی جیجیل خانہ جات نوید رئوف اور جیل سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی نواز شریف کی رہائی کے موقع پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید رئوف کی مرضی سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں موجود تھے ۔ نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی رپورٹ کے بعد ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید رئوف اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہٹائے جانے کا امکان ہے۔