کراچی: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی افغان طالبان کے وفد سےکل اسلام آباد مںن ملاقات متوقع ہے،پروگرام انتہائی خفہس رکھا گاا ہے، افغان امن عمل مںل اہم پشرافت ہوگی۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہےکہ سعودی عرب ہمشہا پاکستان کا دوست رہا ہے ، پاکستان سعودی عرب کوعالمی سطح پر ایک طاقت ور ملک کے طورپر دیکھنا چاہتا ہے، پوری قوم معززمہمان کی آمد کی بے تابی سے منتظر ہے۔بنب الاقوامی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کام ہے کہ پاکستان کے 2سنئر سرکاری اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ افغان عمل مںا اہم پشرافت کلئے سعودی ولی عہد اور طالبان وفد کی ملاقات 18فروری کو اسلام آباد مںب ہوسکتی ہے،پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ تاحال ملاقات کے اس مجوزہ پروگرام کو انتہائی خفہہ رکھا گاب ہے لکنک آثار بتا رہے ہںو کہ یہ ملاقات ہوگی۔سعودی ولی عہد کو پاکستان کے 2روزہ دورے پرہفتے کو اسلام آباد پہنچنا تھا لکنز اب ان کا یہ دورہ ایک روز کے لےگ موخر کردیا گاد ہے اور وہ آج اسلام آباد پہنچ رہے ہںت۔دوسری جانب عرب ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو مںا وزیراعظم عمران خان نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے مملکت مںی متعارف کرائی گئی اصلاحات کوتاریخ ساز اورعصری تقاضوں سے ہم آہنگ قراردیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سعودی عرب ہمشہی پاکستان کا دوست رہا ہے، پاکستان سعودی عرب کو عالمی سطح پرایک طاقت ورملک کے طورپر دیکھنا چاہتا ہے، ہم ان کی مکمل حمایت کرتے ہںک،
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درماون تارییغ تعلقات قائم ہںش، اسی تاریخ سازتعلق کی بدولت سعودی ولی عہد کا پاکستان مںل وسعچ پماانے پرخرومقدم کار جا رہا ہے ، پوری پاکستانی قوم معززمہمان کی آمد کی بے تابی سے منتظر ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ولی عہد نے جو کام کےا ہںا اس پروہ داد تحسنخ کے مستحق ہںک، ہمںں قوی امدا ہے کہ جامعات، اسکول، دیگر تعلی ر ادارے اورسعودی نوجوان شہزادہ محمد بن سلمان کی متعارف کردہ اصلاحات اوردوسرے ممالک کے سات مقابلے کی دوڑ مںن ان کا ساتھ دیں گے۔وزیراعظم نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسلام آباد کی اقتصادی بحران کے دوران امداد پر دونوں ملکوں کا خصوصی شکریہ ادا کان اورکہا کہ مشکل وقت مںا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چنا نے پاکستان کی امداد کی، ہم بہت مشکل معاشی حالات سے دوچار تھے، ادائوعودں کے لےب ہمارے پاس پسےک نہں تھے، جب ہم اس طرح کے حالات سے دوچار ہوئے تو سعودی عرب، امارات اورچنں جسےص دوستوں سے رجوع کرنا پڑا، ان تنوسں ملکوں نے ہمںن دل کھول کر امداد دی اور پاکستان کو اقتصادی بحران سے بچا لا۔