لاہور (ویب ڈیسک ) بدخصلت اور بُرے لوگوں کی پہچان کیلئے یوں تو کئی حکایات ، پندو نصائح کے انبارمل جاتے ہیں مگرشیخ سعدی ؒ نے بدفطرت لوگوں کی مثال بچھوکی پیدائش سے دیتے ہوئےان سے دور رہنے کی تلقین نہایت ہی دلچسپ پیرائے میں کی ہے ۔ آپؒ فرماتے ہیں کہ بچھو کی پیدائش عام جانوروں کی طرح نہیں ہوتی ، اپنی ماں کے پیٹ میں جب یہ کچھ بڑا ہوجاتاہےتواندر سے پیٹ کوکاٹنا شروع کردیتا ہے ، اور یوں سوراخ کرکے باہر آجاتا ہے ۔ بچھو کی فطرت اور عادت پر غور کیا جائےتو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اس نے اپنی زندگی کے پہلے دن سے برائی ہی کی ہوگی ، یہی بات ہے کہ ہر شخص اس سے نفرت کرتا ہے ۔ اور دیکھتے ہی مارڈالتا ہے ۔ سعدی ؒ نے نہایت آسان مگر دلچسپ پیرائے میں مجلس یاراں کے انتخاب اور صحبت سے متعلق بچھو کی مثال دے کراہل عقل کو شریف اور بدخصلت کی پہچان سمجھا دی ۔ آپؒ نے بچھو کی پیدائش کی مثال دے کر بدفطرت لوگوں سے علیحدہ رہنے کی تلقین کی ہے ۔اور بچھو کی بدخصلتی میں چھپا راز بھی یہی تھا ۔ انسان کی نفسیات کا مسئلہ بے حد الجھا ہوا ہے ۔ یہ بات آسانی سے سمجھ میں نہیں آسکتی کہ کوئی شخص شریف اور کوئی بدفطرت وبدخصلت کیوں ہے ، لیکن اس بات سے کسی طرح بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ انسانوں میں یہ فرق موجود ہے ، اہل عقل کے لیے لازم ہے کہ اس فرق کو ہر معاملے میں ملحوظ رکھیں