ملکی حالات چاہے جتنے بھی گمبھیر ہوں لیکن کچھ سیاست دان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے، اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے
کے لئے اپنے مخالفین پر کیچڑ اچھالنے سے باز نہیں آتے۔ انہیں اس بات کی ذرہ برابر پروا نہیں ہوتی کہ کیا ان کا طرز عمل ملکی حالات سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔ کسی کو مودی کا یار قرار دے دینا۔ کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ جاری کر دینا اور کسی کی بھی حب الوطنی کو مشکوک بنا دینا آج کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔ انتخابی مہم میں مخالف پر الزام لگا دینا ہر سیاستدان کا وطیرہ رہا ہے لیکن کچھ عرصے سے غداری کا جو انتہائی لغو اور گھٹیا نعرہ یا بہتان یا الزام سننے میں آ رہا ہے وہ کثرت سے استعمال ہورہاہے۔ کوئی ریلی ہو یا کوئی جلسہ، کوئی ضمنی الیکشن ہو یا پھر آزاد کشمیر کے انتخابات ہوں، ہر خطاب کا محور یہی نعرہ ہوتا ہے اور اسی کے گرد تقریر گھومتی رہتی ہے۔ ’’مودی کا جو یار ہے غدار ہے‘‘ بالکل صحیح، لیکن صرف الزام لگا دینے سے تو کوئی مودی کا یار نہیں بن جاتا بلکہ مودی کا یار وہ ہے جو اپنے قول و فعل سے مودی کا یار ثابت ہو رہا ہے اور دانستہ، نادانستہ مودی کے ایجنڈے کی تکمیل میں معاون، مددگار یا سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔ مودی کا ایجنڈا کیا ہے؟ پاکستان کو اقتصادی اور معاشی لحاظ سے خدانخواستہ تباہ کرنا، ہر حال میں خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنا اور بے بنیاد روایتی الزامات لگا کر پاکستان کو ایک ناکام اور دہشت گرد ریاست کے طور پر ڈکلیئر کروانا۔ اقتصادی راہداری منصوبہ جس نے مودی کے دماغ کی چولیں ہلا دی ہیں اور وطن عزیز کو اس منصوبے کی تکمیل سے ملنے والے ثمرات نے اسے عقل و ہوش سے بیگانہ کر دیا ہے۔ اس منصوبے کو کسی بھی قیمت پر سبوتاژ کرنا، جنگ نہیں تو جنگ جیسا ماحول پیدا کر کے خطے کے امن کو دائو پر لگا دینا اور خطے میں ایسے شرمناک اور گھنائونے کھیل کھیلنا کہ جس سے ملک کا امن سکون تہہ و بالا ہو جائے، تعمیر و ترقی کا پہیہ رک جائے، ملک مسلسل داخلی اور خارجی انتشار کا شکار ہو جائے اور عوام بے یقینی اور عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں، یہ مودی کا ایجنڈا ہے۔ مودی ٹھہرا ہمسایہ ملک بھارت کا وزیراعظم، وہ بھارت جسے پاکستان کا وجود پہلے دن سے گوارہ نہیں جو پاکستان کے امن و سکون کا ازلی دشمن ہے، جو پاکستان میں اقتصادی، معاشی، سیاسی، داخلی اور خارجی الغرض کوئی بھی استحکام برداشت نہیں کر سکتا، وہ بھارت جو پاکستان کو سفارتی محاذ پر نقصان پہنچانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا، جو اپنے ملک میں تو دھڑا دھڑ غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے جتن کر رہا ہے لیکن پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینا جس کا مشن ہے۔ جو مقبوضہ کشمیر کو تو اٹوٹ انگ کہتا ہے لیکن اس کے انگ انگ کو زخمی کر چکا ہے، جو خود تو جمہوریت کا چمپیئن بنتا ہے لیکن پاکستان میں جمہوریت گوارا نہیں۔ اس کا نظریہ، عقیدہ ،دین اور ایمان ہی پاکستان دشمنی ہے، لیکن شکوک و شبہات کی انگلی تو ان پر اٹھتی ہے جن کی زبانیں اپنے مخالف کو غدارکہتے ہوئے نہیں تھکتیں لیکن جو خود اپنے رویوں سے مودی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ وہ سیاستدان اور ان کے ہمنوا پاکستان کو ایک ناکام اور عالمی فورم پر تنہا ریاست کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ وطن دشمنوں کی بولی بولنا اور منہ سے نفرت کی آگ برساتے رہنا جن کا مشغلہ ہے۔ کوئی سمجھے نہ سمجھے اس ملک کے باشعور اور محب وطن عوام سب کچھ دیکھ رہے ہیں اور خوب سمجھ رہے ہیں۔ 2018کے انتخابات میں کامیابی تعمیر و ترقی کے حاسدین اور ملکی سلامتی و خوشحالی کے مخالفین کو ایک بار پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔