کراچی(ویب ڈیسک )وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون میں اصلاحات کر رہے ہیں، جس کے تحت اسٹریٹ کرائم کے مجرم کو 3 سے 7 سال تک قید کی سزا ہوگی۔ قائدآباد دھماکا، چینی قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میں محفل میلاد میں دھماکا افسوسناک ہے۔ سندھ اپیکس کمیٹی کا23واں اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کور کمانڈر کراچی، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) رینجرز، انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ، چیف سیکریٹری، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ، مشیر وزیر اعلیٰ مرتضیٰ وہاب اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی، تاہم اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کو مدعو نہیں کیا گیا۔اجلاس میں 22ویں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد، موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ، نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ، انداد دہشت گردی کے مقدمات کی تفتیش کے معاملات زیر غور آئے۔سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے آغاز پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہترین ہے لیکن قائدآباد دھماکا، چینی قونصلیٹ پر حملہ اور گلستان جوہر میں محفل میلاد میں دھماکا افسوس ناک ہے، ہم سب کو سیکیورٹی صورتحال پر توجہ دینی ہے۔اس موقع پر سیکریٹری داخلہ کبیر قاضی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 22 ویں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے کی روشنی میں مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کی نگرانی کے لیے ورکنگ گروپ قائم ہوچکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ گروپ سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں قائم ہوا ہے جبکہ سیکریٹری مذہبی امور، پولیس، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سماجی بہبود، صنعتیں، تعلیمی اداروں کے نمائندے شامل ہیں اور اس کا پہلا اجلاس 5 دسمبر کو ہوچکا ہے۔ جس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صرف مدارس کی جیو ٹیگنگ نہیں ہوں گی بلکہ تمام تعلیمی اداروں کی ہوں گی، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گردی میں صرف چند مدارس کے بچے ملوث نہیں بلکہ ملک کے بڑے تعلیمی اداروں کے بچے بھی ملوث رہے ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا مسودہ تیار ہوگیا ہے ہوگیا ہے اور محکمہ قانون اس کا جائزہ لے رہا ہے، جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ جو مدارس مرکزی سڑک پر ہیں ان کی منتقلی کے لیے بات کی جائے اور مرکزی سڑک پر مدارس قائم کرنے کے لیے کوئی این او سی جاری نہیں ہوگی۔دوران اجلاس کراچی سیف سٹی منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ منصوبے پر پبلک پرائیویٹ شراکت داری پر ہورہا ہے اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور سیف سٹی منصوبے پر کام کرنے والے دیگر اداروں کو درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی تجویز دیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیف سٹی میں صرف کیمرہ نہیں بلکہ اس کا ردعمل بہت اہم ہے، یہ کیمرے داخلی اور خارجی مقامات پر نصب ہوں گے اور ردعمل میں پولیس، ٹریفک پولیس، فائر بریگیڈ اور ہر طرح کا ردعمل شامل ہوگا۔اس موقع پر کورکمانڈر کراچی نے کہا کہ سائبر کرائم کا نظام ہمارا اپنا ہونا چاہیے، آرمی چیف کو درخواست کی جائے گی کہ وہ فوج کی سائبر سیکیورٹی ونگ سے سندھ حکومت کو مدد فراہم کریں۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں سیف سٹی پائلیٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا گیا کہ علاقائی پولیس اور دیگر سیکیورٹی ادارے اس پر ملکر فیصلہ کریں گے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کو قابو کرنے کے لیے قانون میں اصلاحات کی جارہی ہیں، سی آر پی سی کی دفعہ 30 کے تحت خصوصی مجسٹریٹ اسٹریٹ کرائم کے مقدمات کی سماعت کریں گے اور اس میں 3 سال سے 7 سال تک سزا ہوگی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم کے بھوت کو اب ختم کرنا ہے، اس میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے مل کر کام کریں۔اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں 16 زمینوں کی پابندیوں سے متعلق مقدمات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور بتایا گیا کہ بلیک لسٹڈ ملزمان کے 16 مقدمات ہیں۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ان مقدمات میں 19 ملزمان ہیں، جن میں 3 کو سزا ہوچکی ہے اور 9 بری ہیں جبکہ 7 مقدمات کی سماعت جاری ہے۔اس پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ جو ملزمان بری ہیں ان کے خلاف اپیل کی جائے گی اور ان مقدمات کے ٹرائل میں استغاثہ کے ساتھ جانچ پڑتال مل کر کی جائے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پراسیکیوشن اور تحقیقات میں تعاون کے لیے رینجرز، جیل کا عملہ اور دیگر متعلقہ ادارے مل کر کام کریں جبکہ نئے پراسیکیوٹر کی تربیت کی جائے۔