کراچی کے شہریوں کی فریاد آخر کار سن لی گئی۔ سندھ ہائیکورٹ نےکے الیکٹرک کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام کو 29 مئی کو طلب کرلیا۔
The sindh high court expressed displeasure over unannounced load of K-electric
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان کی سربراہی میں بینچ نے کراچی میں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ شہر میں لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کو غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے روکا تھا۔ جسٹس عرفان سعادت خان نے استفسار کیا کہ2015 میں سیکڑوں شہری بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جاں بحق ہوئے، کیا اب بھی کے الیکٹرک لوگوں کے مرنے کا انتظار کررہا ہے؟
بتایا جائے کے الیکٹرک لوشیڈنگ کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کررہی ہے؟
کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لوڈشیڈنگ جامشورو میں پول گرنے اور گیس کی کمی کی وجہ سے ہورہی ہے، سندھ حکومت بھی گیس کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔کے الیکٹرک کو اس وقت 6سو میگاواٹ سے زائد بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ عدالت نے کے الیکٹرک حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 29 مئی تک ملتوی کر دی۔