لاہور: گرفتاری سے قبل نواز شریف کی مزاحمت کی خبر رینجرز اہلکاروں سے ہاتھا پائی ی ویڈیو وائرل ہوگئی ، تفصیلات کے مطابق رینجرز اہلکاروں ننے نواز شریف کو جہاز کے اندر گرفتار کرنے کی کوشش کی تو نواز شریف نے مزاحمت کر دی ان کا مطالبہ تھا کہ مجھے میرے لوگوں سے ملنے دیا جائے اس کے بعد ان کو انکی والدہ سے ملاقات کی اجازت دے دی گئواضح رہے کہ جمعرات کے روز سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز لندن سے وطن واپسی کے لیے روانہ ہونے کے بعد ابو ظہبی پہنچے تھے،جہاں 7 گھنٹے سے زائد قیام کے بعد پاکستان کی طرف روانہ ہوئے۔دبئی ائیر پورٹ پر ویڈیو پیغام میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہناتھا کہ پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا گیا ہے، جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور لوگوں کے راستے روکے جارہے ہیں۔ابوظہبی ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سہہ لیا اور بہت برداشت کرلیا، 70 برس کوئی تھوڑی مدت نہیں ہوتی، ملک کو 70 سال میں کیا ملا، آج اس قوم کو رسوا کیا جارہا جبکہ یہ قوم رسوا ہونے والی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں میں جوش و خروش ہے لیکن انہیں سیکڑوں کی تعداد میں گرفتار کرلیا گیا ہے اور یہ پیغام دیا جارہا تھا کہ وہ ایئرپورٹ نہ جائیں۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انتخابات میں صرف 10 دن رہ گئے ہیں، کیا انتخابات سے قبل اس طرح ہوتا ہے؟
اس سے انتخابات کی کیا ساکھ رہ جائے گی، اگر انتخابات کی ساخت ہی نہیں ہے تو کون اسے تسلیم کرے گا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے 10 اور مریم نواز کو 7 سال قید کی سزا دی گئی لیکن میں ایک مقصد کے لیے پاکستان آرہا ہوں، مجھے پاکستان اور اپنی قوم پیاری ہے اور آنے والی نسلوں کا مجھ پر قرض ہے۔میں اپنی اہلیہ کو ہسپتال میں چھوڑ کر پاکستان آرہا ہوں لیکن ان لوگوں نے پاکستان کو میدان جنگ بنا دیا ہے، سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا، اس سارے عمل پر نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کو مستعفی ہوجانا چاہیے یا انہیں ہٹا دینا چاہیے۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی وطن واپسی کے موقع پر لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ صوبائی دارالحکومت کے مختلف حصوں میں موبائل فون سروس کے جزوی طور پر بند ہیں۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے کے بعد نجی ایئر لائن کی پرواز سے لندن سے براستہ ابوظہبی سے پاکستانکے لئے روانہ ہوئے، تاہم ان کی وطن واپسی سے قبل ہی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔
لاہورکے مختلف علاقوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا جبکہ ایئرپورٹ پر بھی رینجرز اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے جبکہ پنجاب کے مختلف حصوں سے آنے والے قافلوں میں سے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کارکنان جوق در جوق ایئرپورٹ پہنچیں، ادھر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آج ریاستی جبر اور تشد کی ناکامی کا دن ہے، آج ہمیں اپنے قائد نواز شریف کا والہانہ استقبال کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارکنان اپنے قائد کے استقبال کے لیے جوق در جوق ایئرپورٹ پہنچیں اور ترقی، خوشحالی اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کردار ادا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ جانے والی ریلی کی قیادت وہ خود کریں گے اور اس میں شامل ہو کر کارکنان آج اپنے قائد سے محبت کا ثبوت دیں۔قبل ازیں لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے نام ایک مراسلہ تحریر کیا تھاجس میں کہا گیا تھاکہ ’آپ کی سیاسی جماعت کی جانب سے 13 جولائی کو کسی ریلی نکالنے کی کوئی اجازت طلب نہیں کی گئی‘۔مراسلے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق ایک سیاسی جماعت یا امیدوار کو جلسہ یا ریلی منعقد کرنے کے لیے 3 دن پہلے مطلع کرنا ضروری ہے۔ضعلی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق 3 دن پہلے مطلع کرنے کا مقصد جلسہ یا ریلی کے مناسب سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانا اور سیکیورٹی اداروں سے جلسہ یا ریلی کے مقام کی رپورٹ لینا ہے۔