تنخواہیں مہنگائی کے مطابق بڑھنی چاہئیں، کم از کم اجرت 20 ہزار کرنے کا مطالبہ بجٹ میں سرمایہ داروں کو خوش کیا گیا، حبیب جنیدی،لیاقت ساہی و دیگر کا رد عمل
کراچی: مزدور رہنماؤں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے عوام اور مزدور دشمن قرار دیا ہے ۔ موجودہ بجٹ سرمایہ داروں کو خوش کرنے کے لئے ہے ۔اسمبلی ارکان اپنی تنخواہوں میں دگنا اضافہ کرتے ہیں لیکن مزدوروں کی تنخواہ میں ایک ہزار روپے کا اضافہ افسوس ناک اور شرم ناک ہے ۔ روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزودر رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے بجٹ کے حوالے سے اپنی ماضی کی روایت کو بر قرار رکھا ہے اور اس بجٹ میں بھی غریبوں اور مزدور طبقے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ غریبوں کے لئے یہ بجٹ مایوس کن ہے ۔ کم از کم اجرت میں ایک ہزار روپے کا اضافہ شدید مہنگائی کے اس دور میں ایک بھیانک مذاق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کے نتیجے میں مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کم از کم ماہانہ اجرت 20 ہزار روپے مقرر کی جائے اور قلیل تنخواہ والوں کے لئے بجلی، گیس اور آٹے پر خصوصی سبسڈی دی جائے ۔
مزدور رہنما لیاقت ساہی نے کہا کہ وفاقی بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے ، تنخواہ میں ایک ہزار روپے اضافہ کر کے حکومت نے کوئی احسان نہیں کیا، اضافہ مہنگائی کی شرح کے مطابق ہونا چاہیے تھا ۔ کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ سرمایہ داروں کو خوش کرنے کے لئے پیش کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بجٹ تجاویز میں مزدوروں کے مطالبے کے مطابق تنخواہ رکھی جائے گی لیکن حکومت نے مزدوروں کو دھوکا دیا ہے ، موجودہ بجٹ پر احتجاج کریں گے ۔ مزدور رہنما ناصر منصور نے کہا کہ بجٹ میں عام لوگوں کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا ہے ، حکومت نے بنیادی چیزوں پر فوکس ہی نہیں کیا۔ 5 سال میں ہر چیز کئی گنا مہنگی ہوئی ہے لیکن تنخواہ میں صرف ایک ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی ارکان نے اپنی تنخواہوں میں تو دگنا اضافہ کیا لیکن مزودر کی تنخواہ میں اضافے کے لئے آواز اٹھانے کی کسی اسمبلی رکن کو توفیق نہیں ہوتی۔ موجودہ بجٹ میں عام آدمی کو اپنا کچن چلانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔