اسکاٹ لینڈ: دو بچوں کی تیار کردہ ایک کشتی مسلسل ایک سال سے کھلے سمندروں میں تیر رہی ہے اور ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے باوجود اب تک نہیں ڈوبی۔
بچے عموماً چھوٹی کشتیاں تالاب یا سوئمنگ پول میں ہی چلاتے ہیں لیکن اسکاٹ لینڈ کے دو بھائیوں نے بحری قزاقوں والی ایک خوبصورت کشتی بنائی تھی جس کی تیاری میں ان کے والدین بھی شریک ہوئے۔
ہیری اور اولی فرگوسن کی اس کشتی میں وزن کو متوازن کیا گیا تاکہ وہ تیز لہروں میں بھی تیرتی رہے۔ علاوہ ازیں کشتی کے عرشے کے اندر ہر جگہ پولی اسٹائرین فوم لگایا ہے تاکہ کشتی کو اچھال کی قوت ملتی رہے۔ ان سب تبدیلیوں کے باوجود کسی کو یقین نہ تھا کہ یہ کشتی اس طرح مسلسل گہرے سمندروں میں تیرتی رہے گی۔
کشتی کو اسکاٹ لینڈ کے ساحلی مقام پیٹر ہیڈ سے پانی کے حوالے کیا گیا تھا جس کے بعد وہ گزشتہ برس مئی میں بین الاقوامی پانیوں میں داخل ہوگئی تھی اور اسے بہت سے جہازوں نے دیکھا بھی تھا۔ 8 نومبر 2017ء کو یہ کشتی اسکاٹ لینڈ سے موریطانیہ پہنچ چکی تھی جبکہ اب جنوبی امریکا کے گیانا سمندر سے گزر رہی ہے۔
اس کشتی کو ’ایڈونچر‘ کا نام دیا گیا ہے جو پہلے اسکاٹ لینڈ سے ڈنمارک پہنچی اور اس کے بعد سویڈن اور ناروے تک چلی گئی۔ وہاں موجود کسی شخص نے دوبارہ اسے پانی کے حوالے کردیا کیونکہ کشتی میں ایک پیغام لکھا ہے کہ اسے جو دیکھے وہ اسے دوبارہ سمندر میں چھوڑدے۔
اس کے بعد یہ ناروے سے دوبارہ آگے بڑھی اور اس میں نصب جی پی ایس ٹریکر برابر اس کی اطلاع دیتا رہا جس میں ایک جدید ترین واٹر پروف ٹرانسمیٹر بھی نصب ہے۔
کشتی کے لیے فیس بک پیج بھی بنایا گیا ہے جس میں اس کے سفر کی روداد اور تصاویر بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ کچھ روز قبل تک اس نے کوئی اطلاع نہیں دی تھی لیکن اچانک اس کے ٹرانسمیٹر نے دوبارہ کام شروع کردیا اور اب وہ جنوبی امریکی سمندروں میں کسی مقام پر موجود ہے۔