اسلام آباد: جمعرات کو پنجاب ہاؤس راولپنڈی سے روانگی کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف سے وزیر ریلوے سعد رفیق کی سرگوشی کے بعد انکی گاڑی 120 کلومیٹر کی رفتار سے آگے بڑھی اور قافلہ پیچھے رہ گیا جبکہ سابق وزیر کئی استقبالیہ کیمپوں پر بھی نہ رکے جہاں استقبال کے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق راولپنڈی کے کچہری چوک پہنچے تو اس دوران چند افراد ان سے ملنے آئے اور انھیں اپنے ساتھ لے گئے۔ کچھ دیر بعد ان کی واپسی ہوئی تو وہ سیدھے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی گاڑی میں پہنچے اور اس کے بعد ریلی اس قدر تیز رفتاری سے آگے بڑھی کہ راولپنڈی اور جہلم کے درمیانی علاقوں میں نواز شریف کے استقبال کیلیے انتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے نواز شریف کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ سعد رفیق کے ذریعے نواز شریف کو کوئی پیغام پہنچایا گیا تھا تاہم دوسری جانب لیگی رہنما اور وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قافلے کو تیز رفتاری سے جہلم پہنچانے کی وجہ نواز شریف کا خطاب تھا۔