لاہور(ویب ڈیسک) حاسدین کو خدا پوچھے۔ کہتے ہیں سنجرانی کو بچانے کے لئے کوئی موکل یا تعویذ نہیں کیابس وہی کیا جو ماضی کی حکومتیں کرتی چلی آ رہی ہیں۔۔۔پھر گلہ کیسا ؟ ضمیر فروشی کوئی نئی بات نہیں تو پھر شکوہ کس سے ؟ ماضی کی حکومتیں اپنا بویا کاٹ رہی ہیں تو پھر نامور کالم نگار طیبہ ضیا اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں۔۔۔۔ حسد کیوں کر ؟عدم اعتماد سے پہلے اعتماد تو بحال کیا ہوتا۔جب ایک دوسرے پراعتماد ہی نہیں رہا تو وفا کی امید بھی کیوں رکھی جائے ؟ پیسہ بڑا کہ اعتماد ؟ سینٹ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد راجاظفرالحق نے پیش کی، مگر اپوزیشن کے ووٹ کم ہونے کی وجہ سے یہ تحریک ناکام ہوگئی۔ راجا ظفرا لحق کی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد تحریک پر اپوزیشن کے 64 ارکان نے کھڑے ہوکر حمایت کی۔ سینیٹ میں خفیہ رائے شماری کے دوران 14 ووٹ غائب ہوگئے۔ اپوزیشن کے وہ کونسے ارکان تھے جو خفیہ رائے شماری کے وقت مْکر گئے؟۔خبر گرم ہے کہ زرداری صاحب نے رہائی کا بندوبست کر لیاہے جبکہ مسلم لیگ ن دھڑے بازی کے سبب ضمیر سے لا علم ہے۔14 باغیوں کے نام منظر عام پر آجائیں تو مسلم لیگ ن کیا سزا تجویز کرے گی ؟ 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سینیٹ الیکشن میں اپنی ہی پارٹی کے 20 ارکان پر ووٹ بیچنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں شو کاز نوٹس دینے کا اعلان کردیاتھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں گزشتہ 30،40 سال سے ووٹ بکتا رہا ہے لیکن ووٹ کی خرید و فروخت پر کوئی ایکشن نہیں لیتا تھا۔ پہلی بار ہم نے سینیٹ میں ووٹ بیچنے والے اپنے ارکان کے خلاف ایکشن کا فیصلہ کیا تھا اور پارٹی اراکین پر الزامات کی پوری تحقیقات کی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں نہ بکنے والے اراکین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں تاہم ووٹ بیچنے والے اراکین کو شو کاز نوٹس جاری کیااور انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جائے گا۔ تاہم شوکاز کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اس بار عام انتخابات میں کسی کو ٹکٹ بیچنے نہیں دوں گا اور اگر ٹکٹ دینے کے لیے کوئی رقم مانگ رہا ہے تو وہ مجھے بتائیں میں ان کے خلاف کارروائی کروں گا جب کہ اس بار تمام ٹکٹ میرٹ پر دیے جائیں گے اور جب تک میں نہیں کہوں گا کسی کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا لہذا پیسے دینے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔۔۔لیکن تحریک انصاف کے الیکشن ٹکٹ کی تقسیم کا کھیل پوری دنیا نے دیکھا۔سینٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والوں کے ساتھ وہی کھیل کھیلا گیا ہے جو وہ خود کھیلتے چلے آئے ہیں۔الیکشن اور ووٹوں کی خریدو فروخت کا کلچر جوں کا توں برقرار ہے۔ کچھ بھی نہیں بدلا۔ وہی نظام ہے ، وہی چہرے ، وہی دولت کی ریل پیل بس اتنی تبدیلی ضرور آئی ہے کہ اپوزیشن کا کرپٹ کرپٹ ہے اور سرکار کا کرپٹ حاجی۔پاکستان کاسیاسی کلچر عجیب جادو گری ہے۔پاکستان کے ساتھ 71برسوں میں ایسے ایسے کھیل کھیلے گئے کہ سادہ اور معصوم لوگوں کا انہیں سچ ماننے کو دل نہیں مانتا۔ اپنے ملک کی سازشیں اور بغاوتیں آج تک سمجھ میں نہ آسکیں تو غیر ملکوں کے معاملات کیوں کر سمجھ آنے لگے ؟ اپنے ملک میں بابائے قوم قائد اعظم کے انتقال سے سینیٹ الیکشن تک کے چھوٹے بڑے تمام واقعات کو جس طرح معمہ بنا کر پیش کیا جاتا رہاہے ،عقل گھوم جاتی ہے۔ بندہ اعتماد اور غیر اعتمادی کی کیفیت میں دیوانہ ہو جاتا ہے۔اسامہ بن لادن کا اسلام آباد کے پہلو سے پکڑے جانا، خاموشی سے قتل کر دیاجانا، کامیاب اپریشن کے بعد امریکنوں کا فرار ہوجانا ،کیا آج تک کسی کی سمجھ میں آسکا ہے ؟ کئی لوگ اسامہ کی قبر سمندر میں بنائے ہوئے ہیں،کوئی امریکہ میں اور کوئی افغانستان کے پہاڑوں اور غاروں میں اسے دفن کر چکے ہیں۔ملا عمر کا معمہ ابھی تک حل نہ ہو سکا۔لیاقت علی خان کے مبینہ قتل سے بے نظیر بھٹو کے قتل تک کے معاملات سمجھ آئے کیا ؟اپوزیشن کے چھوٹے بڑے دھرنے، ماڈل ٹائون میں مبینہ قتل و غارت گری کے بعد شہیدوں کے قائد کا کنٹینر سے خاموشی سے اترنا ، ڈیل کرنا اور سیدھا کینیڈا کی پرواز پکڑنا ؟اور نظریہ ضرورت کے تحت بلائے جانا؟ آمریت و جمہوریت کی کرپشن اور مقدمات کا گول ہوجانا؟ پاکستانی قائدین کی لندن میں خفیہ ملاقاتوں کے سلسلے، اور وطن میں احتجاج ، دھرنے اور خفیہ و اعلانیہ شادیاں ، الٹ بازیاں ؟مشرقی پاکستان سے بلوچستان تک غداریاں اور چالبازیاں ؟ پھانسیاں اور جلا وطنیاں ؟ کبھی عداوتیں اور کبھی اقتدار کی باریاں؟ پاکستان جب سے معرض وجود میں آیا ہے اس ملک میں کبھی کوئی ڈرامہ اور سازش بے نقاب نہیں ہو سکی؟ جو سینیٹ میں چودہ ووٹوں کی گمشدگی تلاش کرنے چلے ہیں؟ پاکستانیوں کو سوچنا چاہئے کہ ایک انسان اپنی خاندانی سیاست کو ساری عمر نہیں سمجھ سکا تو ملکوں کے سیاسی دائو پیچ کیوں کر سمجھ آئیں گے؟ طاقت کا نشہ اندھا ہوتا ہے۔ حسد اور عداوت انسان کو اس سطح پر پہنچا سکتی ہے جہاں حضرت آدم علیہ سلام کے بیٹوں نے ایک دوسرے کا قتل کر دیا۔ سیاست تو درکنار مذہب کے نام پر بھی سادہ عوام کے جذبات کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا آرٹسٹ قندیل بلوچ بھی اسی بلیک میلنگ کا شکار ہوئی۔ قندیل کی والدہ نے مولوی عبدالقوی کو اپنی بیٹی کے قتل میں ملوث قرار دے دیا تھا۔ ماں نے بتایا کہ قندیل کو مولوی نے بلایا اور ناجائز حرکتیں کیں ، قندیل نے اپنی ماں کو بتایا کہ مولوی صحیح بندہ نہیں ،میں اسے بے نقاب کرکے چھوڑوں گی۔ قندیل کو مولوی مافیا کی جانب سے قتل کی دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔ وہ اپنی ماں کی پناہ میں چلی گئی لیکن پھر بھی ماری گئی اور مولوی عبدالقوی صاف بچا لیا گیا بلکہ حکومتی عہدے سے بھی نواز دیا گیا ؟ پاکستان کی سیاسی تاریخ ہزاروں مثالوں بغاوتوں سازشوں سے بھری پڑی ہے لیکن آفرین ہے جب حرام کو حلال اور ناجائز کو جائز قرار دینے میں شرمناک ڈھٹائی کا ثبوت دیا جائے۔