لاہور(ویب ڈیسک) مسافر نے کنویں سے پانی بھرتی عورت سے مانگ کر پانی پیا. عورت مہذب، خوبصورت اور اپنے اطوار سے نہایت ہی بھلی اور معصوم سی لگتی تھی. آدمی نے پوچھا؛ تم نے کبھی عورتوں کی مکاری کے بارے میں تو نہیں سُنا ہوگا؟ عورت نے پانی بھرنا چھوڑا اور ایک اونچی دھاڑ مار کر اتنے زور سے چیخ و پُکار کرتےہوئے رونا شروع کیا کہ گاؤں کے لوگ بھی اس کی آہ و پکار سُن لیں. آدمی عورت کی اس حرکت سے خوفزدہ ہو کر بولا، تم ایسا کیوں اور کس لئے کر رہی ہو؟ عورت نے کہا تاکہ گاؤں والے آ کر تجھے قتل کر ڈالیں کیونکہ تو نے مجھے تکلیف دی ہے اور میرا دل دُکھایا ہے. آدمی گھگھیاتے ہوئے بولا؛ میری بات سُنو، میں ایک مسکین اور اپنے کام سے کام رکھنے والا مسافر ہوں، میں بھلا کیونکر تمہیں تکلیف پہنچاؤں گا؟میں تو بس تمہاری معصومیت سے متاثر ہوا تھا تو پوچھ بیٹھا کہ تم نے تو یقیناً عورتوں کی مکاری کے بارے میں کبھی نہیں سُن رکھا ہوگا؟ تم ایک مہذب اور حسین و جمیل عورت ہو، مگر میں خدا خوفی رکھنے والا انسان ہوں، مجھے تم سے کیا لینا دینا کہ موقع پا کر تم سے بات کرنے کی خواہش کرونگا؟ اس بار عورت نے اپنا مشکیزہ اُٹھا کر اپنے اوپر اُنڈیل کر اپنے آپ کو پانی سے تربتر کر لیا. آدمی کی حیرت اس بار اور بھی دو چند ہو گئی. پوچھا اب کیا ہوا کہ تُم نے اتنی محنت سے کنویں سے نکالا پانی اپنے اوپر ڈال کر اپنے آپ کو بھگو لیا. ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ گاؤں والے لوگ کنویں تک پہنچ گئے. عورت نے اُن لوگوں کو بتایا کہ میں کنویں میں گر گئی تھی. اور آج اگر یہ مُسافر یہاں نا ہوتا اور مجھے باہر نا کھینچتا تو میں مر ہی گئی تھی. لوگوں نے اس آدمی کے اس احسان کے بدلے اُسے گلے لگا کر شکریہ ادا کیا اور اُس کی ہمت و جوانمردی کا تذکرہ کرنے لگے. گاؤں کے لوگوں کے ساتھ عورت واپس جانے لگی تو اس آدمی نے پوچھا، اپنی ان دونوں حرکتوں کے پیچھے تمہاری کیا حکمت و دانائی تھی یہ تو بتاتی جاؤ! عورت کہنے لگی کہ بس اسی طرح ہی ہر عورت ہوا کرتی ہے؛ اگر اُسے اذیت دو گے تو تمہیں قتل کرا دینے سے کم پر راضی نہیں ہوگی اور اگر آُسے راضی اور خوش رکھو گے تو تمہیں بھی خوش و خرم رکھے گی.