لاہور; مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کی صدارت میں پارٹی کا مشاورتی اجلاس جاری ہے۔لاہور میں ہونے والے اجلاس میں ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق اور ملک احمد خان سمیت دیگر رہنما شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق شہبازشریف پارٹی رہنماؤں کو وزیراعظم کے امیدوار پر اعتماد میں لیں گے جب کہ
اجلاس میں مشاورت کی جائے گی کہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہبازشریف ہوں گے یا کسی اور کو نامزد کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس میں زیر بحث آنے والے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے 8 اگست کو نو منتخب امیدواروں اور ٹکٹ ہولڈرز کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی صدارت میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ ن کے اہم رہنما ؤں نے شرکت کی۔اجلاس میں سابق اسپکیر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان اور دیگر شریک ہوئے۔اجلاس سے قبل صدر مسلم لیگ ن میاں شہبازشریف نے شرکاء سے ملاقات بھی کی۔علاوہ ازیں سیالکوٹ سے پنجاب اسمبلی کی نشست پر منتخب آزاد اُمیدوار رانا لیاقت مسلم لیگ ن میں غیر مشروط طور پر شامل ہوگئے، انہوں نے قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار بھی کیا، مزید آزاد اُمیدواروں کی شمولیت بھی متوقع ہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق شہازشریف کی زیر صدارت پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں منحرف لیگی رہنما زعیم قادری کو نہ منانے کا فیصلہ کیا گیاہے بلکہ چھوٹے
موٹے کارکنوں کی جانب سے ان کوتنگ کرنے کی کوشش کی جائیگی اور پارٹی کا کوئی سینئر رہنما ان سے رابطہ نہیں کرے گا ۔نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لندن سے واپسی پر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کی صدارت کی جس میں حمزہ شہباز شریف بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر زعیم قادری موضوع بحث رہے اور شہباز شریف کو لیپ ٹاپ پر ان کی ویڈیو دکھائی گئیں جن پر شہبازشریف نے کہا اب زعیم قادری کو منانانہیں چاہئے جبکہ اس موقع پر موجود حمزہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ زعیم قادری نے جس طرح کی زبان استعمال کی ہے ان کومنانے کی ضرورت نہیں بلکہ جیت کا دکھایا جائے گا ۔ شہبازشریف کا کہنا تھا پورے پاکستان میں مختلف حلقوں میں ناراض پارٹی رہنماﺅں کی صورتحال کو بھی دیکھنا ہوگا ۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ زعیم قادری کومنانے کی کوشش نہیں کی جائیگی بلکہ چھوٹے موٹے کارکنوں کی مدد سے ان کوتنگ کیا جائیگا اور پارٹی کا کوئی سینئر رہنما زعیم قادری سے رابطہ نہیں کرے گا جبکہ ان حلقوں میں جہاں مسلم لیگ ن کے رہنما آزاد حیثیت سے حصہ لے رہے ہیں سخت انتخابی مہم چلائی جائے گی اور حمزہ شہباز خود جلسوں سے خطاب کریں گے ۔