اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این آر او کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم سے تمام اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے این آر او سے فائدہ اٹھانے کے مقدمے کی سماعت کی، اس موقع پر سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل نے جواب دینے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کل ہی نوٹس ملا ہے، جنرل (ر) پرویز مشرف عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جواب کے لیے مہلت دے دی جائے۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پرویز مشرف، آصف زرداری اور ملک قیوم سے تمام اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ان تمام افراد سے بیان حلفی لیں گے کہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں، ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد یہ تمام افراد عدالت میں بیان حلفی دیں، کچھ لوگوں نے ایمنسٹی اسکیم میں اپنے تمام ملکی وغیر ملکی اثاثے خود ظاہر کردیے، کچھ لوگوں کو ہم کہیں گے کہ وہ اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں، فی الحال میں کسی کانام نہیں لے رہا لیکن ایک ہزار لوگوں کے نام میرے ذہن میں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اگر کسی نے غلط بیان حلفی دیا تو پتا چل جائے گا، سب کو اپنے اور اپنے بچوں کے اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، ان سب لوگوں سے عدالت براہ راست تفصیلات طلب کرے گی، کرپشن والے تمام ایشوز نکالنے ہیں، کرپشن پر کوئی معافی نہیں، جس بڑے کو خیال ہے کہ وہ پکڑا نہیں جائے گا اسے ڈھونڈ کر نکالیں گے۔
سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آصف زرداری نے 8 مقدمات کا سامنا کیا ہے اور کاغذات نامزدگی کے ہمراہ پہلے ہی بیان حلفی جمع کرایا ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ میں زرداری صاحب کا نام نہیں لے رہا سب کو کہہ رہا ہوں، ملک میں پیسہ لانا ہے اور ڈیمز بنانے ہیں، کیس کی مزید سماعت ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد 7 اگست کو کریں گے۔