اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس میں 5 صفحات پر مشتمل عبوری حکم نامہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیا کہ دھرنے میں اربوں روپے کا معاشی اور جانی نقصان بھی ہوا،اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن آ کر بتائیں کیا تحریک لبیک کی رجسٹریشن ہوسکتی ہے ؟
تحریک لبیک کی رجسٹریشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی تھی مگرسیکرٹری الیکشن کمیشن وضاحت کے لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، ان کی عدم حاضری کی وجہ بھی نہیں بتائی گئی،تاثر یہ ہے کہ حکومت اس کیس کو چلانا ہی نہیں چاہتی،تحریک لبیک کی رجسٹریشن کے لئے ایسے شخص کا شناختی کارڈ دیا گیا جس کا پتہ دبئی کا ہے ،الیکشن کمیشن کا نمائندہ یہ بتانے میں ناکام رہا کہ آیا یہ شخص دہری شہریت کا حامل ہے یا نہیں، تحریک لبیک نے اپنے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، عدالتی استفسار پر الیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا الیکشن ایکٹ ایک مصنوعی قانون ہے ،عدالت کے لئے یہ بات تعجب کا باعث ہے کہ الیکشن کمیشن کا نمائندہ اپنے ادارے کے قانون کو مصنوعی کہہ رہا ہے ، اس بیان سے الیکشن کمیشن کی ساکھ بری طرح مجروح ہوئی ، الیکشن کمیشن وضاحت کرے کیا وہ اپنے نمائندے کے بیان سے متفق ہے ؟اس معاملے میں ہمیں تعین کرنا ہے کہ احتجاج کی حدود کیا ہوتی ہیں، یہ بھی تعین کرنا ہے کہ ریاست احتجاج کرنے والوں سے کیا سلوک کرے ؟ یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ آیا تحریک انصاف کے دھرنے کا اس احتجاج سے تقابل کیا جا سکتا ہے ؟ کیس کی مزید سماعت 22 نومبر کو ہوگی۔