اسلام آباد: سپریم کورٹ کے ہاتھوں جہاں مسلم لیگ ن کی شامت آئی ہوئی تھی وہاں مسلم لیگ (ن) رہنما سیف اللہ گل کے سر سے خطرے کی تلوار ہٹا لی گئی ہے سیف اللہ گل کی تاحیات نااہلی ختم کردی۔ جمعہ کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سیف اللہ گل حلقہ پی پی 61 سے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر تھے۔ سیف اللہ گل کو میٹرک کی سند اور قومی شناختی کارڈ میں مختلف تاریخ پیدائش پر 2007 میں نااہل کیا گیا تھا۔ 2013 کے انتخابات میں بھی سیف اللہ گل کو اسی بنیاد پر الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا۔ 2018 میں بھی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت سیف اللہ گل کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دی۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کیخلاف سیف اللہ گل کی نظر ثانی درخواست منظور کر لی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نےاعظم سواتی کے آمدن سے زائد اثاثوں کا معاملہ مزید تحقیقات کےلئے الیکشن کمیشن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوا دیا ہے۔ یہ حکم چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے آج انسپکٹر جنرل اسلام آباد کے تبادلے کے مقدمے کی سماعت کے دوران جاری کیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ وہ متعلقہ اداروں کی رپورٹوں کی روشنی میں معاملے کی دوبارہ سماعت کرے گی۔ عدالت عظمیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو طلب کیا اور غریب خاندان پر تشدد اور زیادتی کرنے والوں کے خلاف ابھی تک مقدمہ درج نہ کئے جانے پر ان کی سر زنش کی۔ تحریک انصاف نے سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن سے واپس لیتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی خرم شیر زمان نے بتایا کہ آصف زرداری کے اثاثوں سے متعلق مزید ایسے ثبوت مل گئے ہیں جن کی بنیاد پر وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ خرم شیر زمان نے الیکشن کمیشن سے تحریری طور پر کیس واپس لینے کی درخواست کی جسے منظور کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ عبدالغفار سومرو کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔