اسلام آباد……..سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی سے متعلق نظر ثانی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کے سامنے عوامی اہمیت کا معاملہ ہے۔ معاملہ صرف تلور کا نہیں جنگلی حیات کا ہے، جنگلی حیات ہی نہ رہے تو پیچھے کیا بچے گا کنکریٹ؟تلورکے شکارپرپابندی سے متعلق نظرثانی درخواستوں سماعت چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے دوران وکیل علی ظفر ،مخدوم علی خان اور دیگر افراد کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 184تین کے تحت دائر7 متفرق درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دیں گئیں۔اٹارنی جنرل نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون محدود شکار کی اجازت دیتا ہے جس پرجسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی غلط قانون بن گیا ہو تو عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے درست کرے۔سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے گزشتہ سال 19اگست کو تلور کے شکار پر پابندی عائد کی تھی۔فیصلے کے خلاف وفاق ،سندھ ،پنجاب اور بلوچستان نے نظر ثانی کی درخواستیں دائر کیں جن پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔