اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے مبینہ طور پر بیرون ملک جائیدادیں اور بینک اکاﺅنٹس رکھنے والے 20 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری کر کے انکو طلب کر لیا۔پاکستانیوں کے بیرون ملک جائیدادیں اوربینک اکاﺅنٹس کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت یکم نومبر کو عدالت عظمی میں ہوگی۔ چیف جسٹس کی
سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔ تمام افراد کو نوٹسز ایف آئی اے کے ذریعے جاری کئے گئے ہیں۔ ایف آئی اے اپنے لاھور، کراچی اور اسلام آباد کے ڈائریکٹرز کے ذریعے نوٹسز کی تعمیل کرائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی نوٹسز کی تعمیل متعلقہ شہروں کے ایڈیشنل سیشن ججز کے ذریعے بھی کرائی جا رہی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان، چارو صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز، گورنراسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری داخلہ، سیکٹری خارجہ اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹسز جاری کیے ہیں۔بیرون ملک جائیدادیں رکھنے کے الزام میں عدالت طلب کیے گئے پاکستانیوں میں زبیر معین، شیخ طاھر، ماجد کپور، اسلام سلیم، آغا فیصل، سید محمد علی، نئیر شیخ، خواجہ محمد رمضان، محمد سعید منہاس، امتیاز فضل، فواد انور، عبدالعزیز راجکوٹ والا، نورین سمیع خان، ہمایوں بشیر، فرید الدین شیخ، سردار ممتاز خان، سردار دلدار چیمہ، فیصل حسین، وقار احمد، نوشاد ہارون چانڈیہ اور محمد امین شامل ہیں۔ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے گورنراسٹیٹ بینک کو حکم دیا تھا کہ بیرون ملک اکاو¿نٹس رکھنے والے 15 سے 20 بڑے نام عدالت کو فراہم کیے جائیں۔ دوران سماعت گورنراسٹیٹ بنک عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرون ملک اثاثوں کے حوالے سے 550 افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ 15 سے 20 بڑے افراد کے نام عدالت کو فراہم کریں، ہم ان کو طلب کریں گے۔