کراچی: نامورپاکستانی ہدایت کار شعیب منصوراورماہرہ خان کی فلم ’’ورنہ‘‘پر سنسر بورڈ کی تلوار لٹکنے لگی جس کے بعد فلم کی ریلیز مشکلات کا شکار ہوگئی۔
ہدایت کارشعیب منصور کمرشل اورروایتی دھوم دھڑکے کے بجائے حقیقی موضوعات پر فلمیں بنانے کے لیے مشہور ہیں۔ ان کی گزشتہ دونوں فلمیں ’’خدا کے لیے‘‘اور’’بول‘‘سماجی مسائل پر مبنی فلمیں تھیں جن میں معاشرتی مسائل کو بہت خوبی سے اجاگر کیا گیا تھا۔ گزشتہ دونوں فلموں کی ریلیز کے طویل عرصے بعد شعیب منصور ایک اور شاہکار فلم ’’ورنہ‘‘ کی شکل میں لے کر آرہے ہیں جس میں ماہرہ خان اپنی اداکاری کے جوہر دکھاتی ہوئی نظرآئیں گی۔ فلم کا موضوع کافی بولڈ لیکن حقیقت پر مبنی ہے۔
ہمارے سماج میں خواتین کے ساتھ زیادتی کرنا اتنا بڑا مسئلہ نہیں مانا جاتا جتنا بڑا مسئلہ اس موضوع پر بات کرنا ہوتا ہے۔ لوگ زیادتی جیسے موضوعات پر بات کرتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں۔ لیکن شعیب منصور نے بہادری کا ثبوت دیتے ہوئےاس موضوع پرفلم بناڈالی۔ جہاں شائقین کی جانب سے شعیب منصوراور ماہرہ خان کو ان کی دلیری پر سراہا جارہا ہے وہیں سنسر بورڈ فلم پر پابندی عائد کرنے کاسوچ رہاہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم کا بولڈ موضوع سندھ بورڈ آف فلم سنسر(ایس بی ایف سی) کو پسند نہیں آیا، ایس بی ایف سی کے جنرل سیکریٹری عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ فلم کا موضوع پریشان کن ہے جب کہ کہانی میں خاتون کے ساتھ زیادتی کرنے والےشخص کو گورنر کا بیٹا دکھایا گیا ہے۔ عبدالرزاق نے کہا کہ فلم پر مکمل طور پر پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں کیا جارہا بلکہ انہیں فلم کے کچھ سینزپرتحفظات ہیں جنہیں ٹھیک اور سنسر کیے جانے کے بعد فلم ریلیز کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلم کو ابھی تک ایس بی ایف سی کی جانب سے سرٹیفکیٹ نہیں ملا ہے اور ہم سینٹرل بورڈ آف فلم سنسرز اسلام آباد(سی بی ایف سی) کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں۔ دوسری جانب سی بی ایف سی کے چیئرمین مبشر حسن کا کہنا ہے کہ فلم ریلیز سے قبل بورڈ کے ممبران کو دکھائی جائے گی جس کے بعد فلم پر بابندی لگانے یا نہ لگانے کا فیصلہ کیا جائے گا ہم جلد ہی فلم کے بارے میں اپنا حتمی فیصلہ سنائیں گے۔ واضح رہے کہ سنسربورڈ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب فلم کی ریلیزمیں صرف 3 روز باقی ہیں اورفلم میں شامل تمام فنکار خاص طور پر ماہرہ خان زوروشورسے فلم کی تشہیر میں مصروف ہیں۔ فلم رواں ماہ 17 تاریخ کو سینما کی زینت بنے گی۔