اسلام آباد(ویب ڈیسک )تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عمران حکومت اور اور اپوزیشن کے درمیان پارلیمانی و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملہ پر مذاکرات مکمل ہو گئے اور قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا فارمولا طے پا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اگلے ہفتے کمیٹیوں کے قیام سے متعلق قومی اسمبلیمیں تحریک پیش ہوگی،تحریک منظور ہونے کے بعد کمیٹیوں کے چیئرمین کے انتخاب شروع ہوجائیں گے،ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 47 پارلیمانی و قائمہ کمیٹیاں قائم کی جائیں گی، پارلیمانی کمیٹیوں کی سربراہی حکومتی اراکین کے پاس رہے گی۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا جس میں پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے اور ملک کی سیاسی، معاشی اور توانائی صورتحال سمیت 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے بارے میں قائم خصوصی کمیٹی بریفنگ دے گی اور ای سی ایل سے نام نکالنے یا فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ ہوگا۔اجلاس کے دوران ملک کی سیاسی، معاشی اور توانائی کی صورت حال پر غور سمیت جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے بیرون ملک ملازمت کے این او سی کا معاملہ بھی زیرِ غور آنے کا امکان ہے۔برطانیہ میں منی لانڈرنگ اور دیگر کیسز کی پیروی کے لیے وکلا کی خدمات کی منظوری بھی کابینہ اجلاس ایجنڈے میں شامل ہے۔وفاقی کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور سی پیک کی کابینہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گی جبکہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے نئے چیئرمین کے تقرر کی منظوری بھی دی جائے گی۔دوسری جانب اجلاس میں سیمنٹ انڈسٹری میں طلب و رسد اور قیمتوں کے جائزے پر اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی جائےگی۔دوران ملازمت جاں بحق ہونے والے سرکاری ملازمین کی فیملیز کی مالی امداد کے پیکج کے لیے ضمنی گرانٹ کی منظوری کا معاملہ بھی کابینہ اجلاس میں زیر غور آئے گا۔