لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ میں سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سمیت دیگر وزرا اور حکومتی عہدیداروں کو طلب نہ کرنے کے معاملے پر وہ تمام ثبوت مانگ لیے ہیں جن کی بنیاد پر ان کو طلب کرنا ضروری تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم علی خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے سانحہ ماڈل ٹائون سے متعلق مختلف درخواستوں کی سماعت کی۔ اس دوران پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر نے بتایا کہ استغاثہ میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے اور شہادتیں ریکارڈ کی جا رہی ہیں۔ ادارہ منہاج القرآن کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ قبل ازیں انہیں جسٹس علی باقر نجفی کمیشن رپورٹ مکمل فراہم نہیں کی گئی تھی اب حالات تبدیل ہو گئے ہیں جس پر عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو حکم دیا کہ عدالت کے سامنے مکمل رپورٹ سربمہر پیش کی جائے ۔ ادارہ منہاج القرآن کے وکیل کی استدعا پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر سابق آئی جی مشتاق سکھیرا کو طلب کر لیا۔ ادھر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر دو کے جج اعجاز حسن اعوان نے سانحہ ماڈل ٹائون استغاثہ کیس کے ملزم ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی حاضری سے معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ گزشتہ روز 510/14 مقدمہ کے دو گواہوں کے بیانات پر وکیل رائے بشیر احمد نے جرح مکمل کی ۔