چائے دو قسم کی ہوتی ہے ایک سبز اور دوسری سیاہ۔ جب چھوٹی پتیوں کو اکٹھا کرکے بھونا جاتا ہے تو وہ سبز چائے ہوتی ہے اور جب بڑی پتیوں کو اکٹھا کرکے بھونا جاتا ہے تو وہ سیاہ چائے کہلاتی ہے۔
لاہور: (یس اُردو) چائے کے پینے سے تھکان دور ہو جاتی ہے۔ چائے کو بنانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پانی کو ابال کر چائے دانی میں ڈال لیں، پھر اس میں چائے کی پتی حسبِ ضرورت ڈال دیں۔ دو منٹ بعد استعمال میں لایا جائے۔ زیادہ دیر تک پکی ہوئی چائے پڑی رہنے سے قابض ہو جاتی ہے۔ چائے کی کثرت انسان کو ضدی اور چڑچڑا بنا دیتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ چائے میں غذائیت نہیں ہوتی۔ اس کا کثرتِ استعمال اتنا ہی نقصان دہ ہے جتنی کہ شراب، لہٰذا چائے سے جس قدر پرہیز کیا جائے اتنا ہی بہتر ہے۔ چائے کے کثرتِ استعمال سے دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں اور معدہ خراب ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر بلارڈ کا قول ہے کہ چائے کے کثرتِ استعمال سے بھوک زائل ہو جاتی ہے۔ بدہضمی، اختلاج قلب، ذکاوت حس، عصبی رویں اور ہسٹریا کے دورے وغیرہ کے عوارض پیدا ہو جاتے ہیں۔ گرم مزاج والوں کے لیے چائے کا استعمال انتہائی مضر ہے۔ سرد اور بلغمی مزاج والوں کے لیے اس کا اعتدال سے پینا کسی حد تک مفید ہے۔ دماغ کا دورانِ خون تیز کرتا ہے جس سے حواس میں چستی محسوس ہونے لگتی ہے۔ نیند اور غنودگی کے غلبے میں چائے کا استعمال مفید ہے۔ اگر خشکی کے باعث بار بار پیاس لگے تو چائے کا استعمال مفید ہے۔ چائے کے استعمال سے مثانہ کمزور ہو جاتا ہے اور بار بار پیشاب آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔
چائے کی کثرت چہرے کی رنگت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے اور چہرہ زرد ہو جاتا ہے۔ چائے کے مسلسل استعمال سے قوتِ سماعت کمزور ہو جاتی ہے۔ کانوں میں مختلف قسم کی آوازیں پیدا ہوتی ہیں۔ بہرحال چائے کے اتنے فوائد نہیں جتنے اس کے نقصانات ہیں۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ چائے کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔