اسلام آباد: معاشی ٹیم کے تمام اہم ارکان کی تبدیلی اور اس ہفتے اسٹاف سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے ساتھ تحریک انصاف کی حکومت نے اگلا بجٹ 2019-20 عید الفطر کے بعد پیش کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ وزارت خزانہ نے وزیر اعظم عمران خان کو باضابطہ طور پر پروپوزل بھیجا ہے کہ آنے والے بجٹ 2019-20 کی تاریخ 11 جون 2019 پر مقرر کی جانی چاہئے۔ فنانس ڈویژن کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے تصدیق کی کہ ہم نے 11 جون 2019 پر آنے والا بجٹ پیش کرنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کو فائل بھیج دی ہے۔
وزراء/ ڈویژنز 24 مئی کو بجٹ لانے کی تیاری کر رہے تھے لیکن وزارت خزانہ کے اعلیٰ افسران نے وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کو قائل کیا کہ آئی ایم ایف ٹیم 10 مئی تک مذاکرات جاری رکھے گی، اس لئے تمام اعلیٰ افسران اسٹاف سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دینے میں مصروف رہیں گے۔ انہوں نے مشیر خزانہ سے درخواست کی کہ اگلے بجٹ کی تاریخ عید کے بعد مقرر کی جائے۔ پوری معاشی ٹیم تبدیل ہوگئی تھی جیسا کہ مشیر خزانہ نے اسد عمر کے استعفیٰ کے بعد چارج سنبھالا تھا۔ پھر گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور چیئرمین ایف بی آر تبدیل کردئیے گئے لہٰذا باضابطہ اہم فیصلے لینے سے قبل ملک کی معیشت کے محرکات سمجھنے کیلئے انہیں کافی وقت درکار ہے۔ آئی ایم ایف ٹیم اس وقت اگلے تین سالوں کے پروگرام پر ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف) کے تحت مذاکرات کر رہی ہے اور اگلا بجٹ متفقہ آئی ایم ایف پروگرام کا عکاس ہوگا۔ اسٹاف سطح معاہدے کو حتمی شکل دئیے بغیر بجٹ بنانے کے عمل کے اصل نکات طے نہیں کئے جاسکتے اس لئے آنے والے بجٹ کے نمایاں خد و خال کو حتمی شکل دینے کیلئے مزید وقت طلب کیا گیا۔ دونوں فریقین توقع کر رہے ہیں کہ اسٹاف سطح کا معاہدہ اس جمعہ کو ہوجائے گا جس کے بعد بجٹ بنانے کا عمل کامیابی کے ساتھ دوڑے گا۔ بجٹ 11 جون 2019 کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ، پھر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اس پر بحث کرنے کیلئے بہت ہی کم وقت ہوگا۔ بجٹ تیاری کے بعد سینیٹ اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئینی تقاضے کے تحت بجٹ پر اپنی سفارشات 15 روز کے اندر بھیجے گا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو قومی اسمبلی سے بجٹ منظور کرانے کیلئے اچھا انتظام کرنا ہوگا اور مناسب کوآر ڈینیشن کے بغیر وقت کی کمی کے باعث حکومت کیلئے شائستہ طریقے سے بجٹ منظور کرانا مشکل ثابت ہوسکتا ہے۔