نئی دہلی: دنیا میں دوسرے سب سے بڑے اور 700 سالہ درخت کا انسانوں اور جانوروں کی طرح ڈرپ لگا کر علاج کیا جارہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس طرح ہم رگوں میں سوئی لگاکر ڈرپ کی دوائی داخل کرکے شفا پاتے ہیں عین اسی طرح درختوں کو ڈرپ لگا کر انہیں تندرست کرنا ممکن ہے یا کم ازکم اس تجربے سے یہی ثابت ہوا ہے۔
اس درخت کو پیرلامری کا نام دیا گیا ہے جو بھارتی شہر محبوب نگر میں موجود ہے۔ تین ایکڑ وسیع رقبے پر پھیلا ہوا یہ درخت اپنی نوعیت کا عجیب درخت ہے جو دنیا میں برگد کا دوسرا بڑا درخت بھی ہے۔ ایک عرصے سے دیمک اسے چاٹ رہی اور اس کی تندرست شاخیں کمزور ہو کر گررہی ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں اس درخت تک عوامی رسائی روک دی گئی جو اسے دور دور سے دیکھنے آتے تھے۔ اس کے بعد ماہرین نے اس کا علاج شروع کیا۔
سب سے پہلے درخت میں باریک سوراخ کرکے ایک اس میں کیڑے مار دوا کلوروپائریفوس داخل گئی لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد درخت کے متاثرہ حصوں میں جگہ جگہ ڈرپ لگائی گئی جن کی بوتلوں میں ہلکی شدت کی کلوروپائریفوس موجود تھی۔
محبوب نگر میں شعبہ جنگلات کے ایک افسر گنگا ریڈی نے بتایا کہ درختوں کو شاخوں کو مسلسل 10 سے 14 گھنٹے تک ڈرپ کے ذریعے دوا دی جاتی ہے۔ اس درخت کے کئی تنے ہیں اور ہر تنے میں ہلکی کلوروپائریفوس کی خوراک ڈالی گئی ہے۔
قدرت کے اس عجیب مریض میں اب تک ایک سو ڈرپ اتاری گئی ہیں اور اس کے بہت اچھے نتائج ملے ہیں کیونکہ دیمک دھیرے دھیرے کم ہورہی ہے۔ ماہرین کے مطابق مریض درخت اب خطرے سے باہر ہے اور توقع ہے کہ وہ چند دنوں میں مزید صحتیاب ہوجائے گا۔ اس وقت لوگوں کو دور سے درخت دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔