واشنگٹن: مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے امریکا کے دورے پر گئے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی رقابت کے باعث پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات فروغ پارہے ہیں۔
واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے پروگرام میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہم گزشتہ کچھ عرصے سے امریکا کی پالیسیوں میں تبدیلی نوٹ کر رہے ہیں، ہم نے دیکھا کہ گجرات میں مسلم کش فسادات پر امریکی محکمہ خارجہ نے 2006 میں اس وقت کے ریاستی کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو ویزا دینے سے انکار کیا، لیکن جب وہ بھارت کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تو امریکا نے سیاسی مفادات کی خاطر اپنی پالیسی تبدیل کی اور نریندر مودی کو ویزا جاری کردیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کا اپنی پالیسی میں اس یوٹرن کا 2006 میں جارج ڈبلیو بش کے دور حکومت میں ہی آغاز ہوگیا تھا، جب امریکا اور بھارت نے سول نیوکلیئر ڈیل کی جو ناصرف امریکی قوانین بلکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی بھی خلاف ورزی تھی۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس وقت امریکا کا سب سے بڑا مفاد افغانستان میں استحکام اور انسداد دہشت گردی میں ہے، جس کے لیے امریکا چاہے یا نہ چاہے اسے پاکستان کے تعاون کی ضرورت ہے، ہم ناصرف امریکا کو یہ تعاون فراہم کر رہے ہیں بلکہ خود بھی اس کا نقصان برداشت کر رہے ہیں۔