کراچی: پاکستان سے سرمائے کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف حکومتی اقدامات، اسٹیٹ بینک کے موثرریگولیٹری حکمت عملی اورسی پیک منصوبوں پر پیشرفت کی وجہ سے روپیہ مضبوط جبکہ امریکی ڈالرکمزورہوتا جارہا ہے.
ملک میں زرمبادلہ کی سپلائی بہترہونے سے رواں سال کے آغاز سے ہی امریکی ڈالر کی قدرتنزلی کا شکار ہے جس سے جمعرات کو اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر
6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔ واضح رہے کہ 25 اکتوبر2016 کواوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 105.90 روپے تھی جس کے بعد 18 جنوری2017 کو ڈالر کی قدر بتدریج بڑھتے ہوئے 109 روپے کی بلندترین سطح تک پہنچ گئی تھی جس کا اسٹیٹ بینک کے حکام کی جانب سے فوری طور پر نوٹس لیا گیا اورایکس چینج کمپنیوں پر مشتمل اجلاس میں کمرشل بینکوں کواپنے صارفین کے لیے فزیکلی ڈالر فراہم کرنے کے سخت احکام جاری کیے جس کے نتیجے میں ڈالرکی قدر میں بتدریج کمی کا رحجان غالب ہوا۔
اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سربراہ ملک محمد بوستان نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ماہ رمضان المبارک سے قبل ورکرز ریمیٹنسز کی آمد میں نمایاں اضافے کے پیش نظر آنے والے دنوں میں امریکی ڈالر کی قدر مزید گھٹ کر105.50 اور پھر105 روپے کی سطح پر آسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی سپلائی میں بہتری اور کمرشل بینکوں کی جانب سے صارفین کو فزیکلی ڈالر جاری کرنے جیسے مسائل کے حل میں اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرفارن ایکس چینج سید عرفان علی شاہ کی مسلسل مانیٹرنگ اورمارکیٹ سے مستقل روابط کی مرہون منت ہے.
علاوہ ازیں ملک محمد بوستان نے بتایا کہ پاکستان کی افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر پیشرفت پردنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے توجہ مرکوز کی ہوئی ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں، روپیہ کی نسبت ڈالر کی تنزلی درحقیقت پاکستان کے معاشی صورتحال میں بہتری کی نشاندہی کرتی ہے۔