کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ لہر کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میںسرچ آپریشن کرکے40سے زائدافراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس اور رینجرز نےآج صبح ناظم آباد میں رضویہ اورناگن چورنگی کے قریب مسجد صدیق اکبر سے متصل ہاسٹل میں سرچ آپریشن کیا،اس دوران 3افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ شہر کے مختلف علاقوں سے سرچ آپریشن کے دوران حراست میں لئے گئے افراد کی تعداد 40سے زائد ہوگئی ہے۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں گزشتہ رات فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور3 زخمی ہوگئے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ رات کارروائی کرکے علامہ مرزا یوسف یوسف سمیت 36 افراد کو حراست میں لے لیا، رضویہ کےعلاقے سے بھی پولیس نے کالعدم تنظیم کے مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کرلیا ۔
رضویہ سوسائٹی کے قریب فائرنگ سے35 سالہ کامران کاظمی جاں بحق اور 56 سالہ انور کاظمی زخمی ہوگیا ، کورنگی کے ایریا میں فائرنگ سے 2 افراد زخمی ہوگئے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ ٹارگٹ کلنگ نہیں، دونوں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ناظم آباد سے علامہ مرزا یوسف حسین کو حراست میں لے کرتفتیش کے لئے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے۔ ترجمان مجلس وحدت مسلمین نے علامہ مرزا یوسف کی حراست کی مذمت کی ہے۔
گودھرا کے علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن کے بعد 35 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، ان افراد سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کے مطابق رضویہ سے پکڑے گئے کالعدم تنظیم کے دہشت گرد نے قاری شکیل کے توسط سے افغانستان میں ٹریننگ حاصل کی تھی ،ملزم حالیہ دنوں میں کالعدم لشکر جھنگوی کے لیے کام کر رہا تھا اور شہر میں ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہے۔
ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلرز کی اطلاع دینے والے کو 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے جبکہ ملزمان کی اطلاع دینے والے کا نام راز میں رکھا جائے گا۔