اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں:ہماری جماعت کسی آشا پاشا نے نہیں بنائی عدالت جا کر عمران نے پھر نوا زشریف کی مدد کی، پاشا کی تو سمجھ آتی ہے مگر شاہ جی نے یہ نہیں بتایا کہ یہ آشا کون ہے، اگر یہ مہمل لفظ ہے تو پھر بھی پاشا واشا کہنا چاہئے تھا، چلیں رہنے دیں ہمارے سیاستدان ان دنوں بہت زیادہ ذہین ہو جانے کے باعث ایسی ویسی بات بھی کر جاتے ہیں، ہم تو اتنا جانتے ہیں کہ ان کی جماعت شہید بھٹو نے بنائی تھی، اس وقت یہ آشا ضرور تھی کہ ایک بڑا لیڈر منظر عام پر آیا ہے، اب ضرور اس قوم کی تقدیر بدل جائے گی، اب اس آشا کی شکل نراشا میں بدل گئی تو اس کا کھوج خورشید شاہ کو ضرور لگانا چاہئے، البتہ امن کی آشا کو ہم اب بھی پہلے کی طرح چاہتے ہیں، مگر ’’اُدھر‘‘ کی آشا نہ جانے کیوں روٹھ روٹھ جاتی ہے، رہی بات نواز شریف کی مدد کرنے کی تو یہ خان صاحب کرتے نہیں ان سے ہو جاتی ہے، اس لئے کہ ان کے اردگرد اس ملک کے بہترین سیاسی دماغ ہر وقت سوچتے رہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ملک بھولو پہلوان کا اکھاڑا بن گیا ہے، جہاں سڑکوں پر سیاسی دنگل ہوتے ہیں، اور کرپشن کے باعث جنگل میں منگل ہوتے ہیں، ویسے کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے بھی نواز شریف کو کاندھا دیا ہے، اس لحاظ سے شاہ جی اور خان صاحب سیاسی ہم مشرب نہیں ٹھہرتے؟ بہرحال اب تو وقت دعا ہے، کہ ملت پر عجب وقت آن پڑا ہے، سپریم کورٹ میں جانا شجر ممنوعہ نہیں، بلکہ یہ اچھی بات ہے کہ فریقین کسی بھی ممکنہ فیصلے پر آمنا صدقنا کہنے کو تیار ہیں ن لیگ ایک بڑی قومی سیاسی جماعت ہے، اس کا اچھا خاصا ووٹ بینک ہے، تعمیر و ترقی کے کاموں میں مصروف تھی کہ اچانک اس کے سر پر آسمان سے عمران خان آ گرا اب آگے کی آگے دیکھیں گے۔
٭٭٭٭
بے وقت کا اچھا خواب
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے: پاکستان اور ترکی مل کر اسلامی دنیا کی قیادت کر سکتے ہیں۔ پنجابی کی کہاوت ہے:’’آپ نہ جوگی تے گوانڈ پئی بلاوے‘‘ ملکی سیاسی حالات نازک موڑ پر ہیں، جس کے برے اثرات پاکستان کے عوام پر پڑ رہے ہیں، کرپشن کی انتہا ہو گئی ہے، اسلامی دنیا کے ممالک میں پھر بھی ہم سے بہتر حالات ہیں، بھلا ہم ان کی امامت کیسے کر سکتے ہیں، اور ترکی بھی یہ پنگا لینے پر راضی نہیں ہو گا، سراج الحق ان دنوں بہت زیادہ سیانے ہو گئے ہیں اور سیانے خواب دیکھتے ہیں، خدا کرے کہ وطن عزیز اندرونی مسائل حل کرنے میں کامیاب ہو، عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہو، اور تحریک انصاف نے جس طرح پاور پالیٹکس کو جمہوری سیاست کی جگہ اپنا لیا ہے یہ انداز باقی نہ رہے، دہشت گردی، اندرونی بیرونی سازشوں پر مکمل قابو پا لیا جائے پھر مسلم امہ کی قیادت کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آ جائے، تو اس کے بعد ہی ملک پھر سے تعمیر و ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکے گا، ابھی کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا، اس ملک کا المیہ رہا ہے کہ اپوزیشن اول تو اپنا فرض منصبی ادا نہیں کرتی، اور اگر کچھ کرتی بھی ہے تو یہ کہ چلتے گھوڑے کو چھانٹا مارتی ہے، حالات کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے یہ ہنوز کسی کو معلوم نہیں، غلطیاں ضرور ہوئی ہیں، مگر ان کی اصلاح کا انتہا پسندانہ انداز ملک کو مزید نقصان سے دوچار کر سکتا ہے، ترکی نے ایک بحران پر قابو پا لیا، لیکن ابھی تک وہاں وہ استحکام نہیں آیا جو مطلوب ہے، اس لئے سراج الحق صاحب اپنا فوکس پاکستان کے اندر محلاتی سازشوں پر رکھیں اور اگر اس سلسلے میں کوئی بہتر قدم اٹھا سکتے ہیں تو ضرور ایسا کریں، مگر ترکی کو ساتھ ملا کر اسلامی دنیا کی قیادت کا کام ابھی ہنوز دلی دور است کے زمرے میں آتا ہے، اس لئے ہم ان سے اتنا ہی کہیں کہ الخدر!
٭٭٭٭
التماسِ دعا
عائشہ ممتاز نے حرام اور حلال میں جو خط امتیاز کھینچا، اور حرام کو جس تیزی سے مٹانے کی کوشش کی، اس کے نتیجے میں بھلا ان کے سسر ساس کیسے بیمار ہو گئے؟ اور کیوں حکومت کو از راہِ شفقت ان کو لمبی رخصت پر بھیجنا پڑا تاکہ وہ چھاپے مارنے کے بجائے اپنے سسرال کی صحت پر کام کریں، سنا ہے کہ اب پھر سے وہ سارے کام جو انہوں نے روک دیئے تھے زیادہ زور شور سے شروع ہو گئے ہیں اور خیر و شر کی تمیز اٹھنے کے ساتھ رزق حلال و حرام میں فرق بھی مٹ گیا۔ گدھے بھی بڑے خوش تھے کہ اب کوئی ان کی کھال نہیں کھینچے گا مگر یہ کام بھی ازسرنو شروع ہو گیا ہے، کتنے ہی اونچی دکان پھیکا پکوان والے ریستوران بھی اپنی پرانی روش پر زیادہ رفتار سے چل پڑے ہیں تاکہ لیٹ نکال لیں، اور جو کھویا وہ دگنا پا لیں، ایک مرتبہ ہم نے ان کالموں میں یہ دعا دہرائی تھی کہ یا اللہ اس ملک کو کئی عائشہ ممتاز عطا فرما، دعا الٹی پڑ گئی اور ان کو لمبی چھٹی پر جانا پڑ گیا یا بھیج دیا گیا، کیونکہ انتظامیہ ان کے کاموں سے بہت ’’خوش‘‘ تھی، اشیائے خورونوش بالخصوص دودھ یعنی اللہ کے نور میں ملاوٹ کا بازار زیادہ سج دھج سے گرم ہو چکا ہے، ایک اکیلی خاتون افسر مکمل بریکیں تو نہیں لگا سکتی تھی لیکن پھر بھی انہوں نے ایک قابل تقلید مثال قائم کر دی، سنا ہے کہ انہیں دودھ مافیا نے رخصت پر بھجوانے کی سفارش کی جو منظور کر لی گئی، اگر ایسا ہے تو ہم اپنی قسمت پر رو سکتے ہیں کیوں کہ؎
ڈاہڈے دے ہتھ قلم محمدؔ تے وس نئیں کوئی چل دا
لسے دا کی زور محمدؔ نس جانا یا رونا
٭٭٭٭
اب کیا جواب دوں ترے مست شباب کا
….Oطاہر القادری:پاناما تحقیقات فکسڈ میچ، نواز شریف کو ڈرائی کلین کیا جائے گا۔
مگر ڈاکٹر صاحب تحقیقات تو سپریم کورٹ کر رہی ہے شاید آپ یہ بھول گئے،
….Oسعید غنی (پی پی) عمران سولو فلائٹ کر کے نواز شریف کے مددگار بن گئے میثاق جمہوریت کونسی فلائٹ تھی کچھ یاد ہے؟
….Oجاوید ہاشمی:نواز شریف کے استعفیٰ سے ملک کو نقصان نہیں فائدہ ہو گا۔
ناطقہ سربگریباں ہے کہ اس بیان کو کونسے کھاتے میں ڈالیں،
….Oشہلا رضا کو 50کروڑ بھتہ نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی،
شہلا ایک نستعلیق خاتون ہیں انہیں ہر قیمت پر بچایا جائے۔
….Oہلیری کلنٹن حامیوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلا رہی ہیں، ایک تصویر۔
وہ خود تو نہ ہل سکیں ٹرمپ نے بڑا زور لگایا البتہ ان کے ہاتھ ہلنے لگے!
….Oپنجاب، پابندی کے باوجود اہم شخصیات کے لئے 27نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری، رولز میں نرمی کر کے ایسا کیا گیا، 5 کروڑ 22 لاکھ روپے جاری کر دیئے۔
ظاہر ہے اہم شخصیات پیدل تو عوام کی خدمت نہیں کر سکتیں، رہ گئی پابندی تو اسے نرم کرنے کے لئے سختی سے لگایا جاتا ہے۔
بشکریہ جنگ