پھر التفات دلِ دوستاں رہے نہ رہے
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے:مخالف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، 2018ء میں لوڈ شیڈنگ ختم نہیں دفن ہو جائے گی، گھر گھر بجلی گیس پہنچائیں گے شہر شہر موٹر ویز بنیں گی کچھ لوگ ترقی روکنا چاہتے ہیں۔ سیاست تو ایک خدمت ہے، اور خدمت کی مخالفت کیوں؟ میاں صاحب خدمت کر رہے ہیں، اور بعض لوگ اس انداز میں مخالفت کر رہے ہیں کہ جیسے پانی پر جھگڑا ہو، جائیداد پر لڑائی ہو، یہ تو کم از کم نہیں ہونا چاہئے، 2018ء میں یہ مدت ختم ہو جائے گی اور ن لیگ کو یقین ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے تعاقب میں لوگ پھر سے ان کے حق میں پرچی ڈالنے نکلیں گے، وزیراعظم کے تعاقب میں لوگ پھر سے ان کے حق میں پرچی ڈالنے نکلیں گے، وزیراعظم نے ترقی کو چھیڑ دیا ہے، ان کا ہاتھ اس کی قبا تک 2018کے انتخابات جیتنے کے بعد پہنچ ہی جائے گا، یا 2018میں جب وہ جا رہے ہوں گے تو ان کے ترقیاتی کارنامے آ رہے ہوں گے یہ جو مخالفین ہیں، یہ اپنی مخالفت ترک کر کے انتخابات کی تیاری شروع کر دیں قوم کو کچھ دے سکیں نہ دے سکیں ابھی سے وعدے جو وفا نہیں ہوتے شروع کر دیںاللہ تعالیٰ بھلی کرے گا، لوگ چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت نے جو منصوبے شروع کر رکھے ہیں وہ پورے ہوں اور یہ تب ہی ممکن ہے کہ موجودہ حکومت ہی آئندہ بھی موجودہ رہے، دیکھئے قوم کی سوئی کہاں جا ٹکتی ہے، مگر ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا، ہمارے ہاں یہ پرانا دستور ہے کہ کچھ اچھے کام پینڈنگ رکھ دیئے جاتے ہیں تاکہ ایک باری کے بعد اگلی باری بھی ہاتھ لگ جائے، بہرحال یہی ہماری سیاست ہے اور یہی ہمارا انداز خدمت، لوڈ شیڈنگ کی تدفین کے لئے بھی ورلڈ بینک سے قرضہ لے لینا چاہئے کیونکہ ان دنوں وہ مہربان ہے اور سارے مہربان آس پاس ہیں اس لئے؎
امیر جمع ہیں احباب درد دل کہہ دے
پھر التفاتِ دلِ دوستاں رہے نہ رہے
٭٭٭٭
چاچے، شریفستان اور بادشاہت
بلاول کا ٹوئٹ:ن لیگ ملک میں اپنی بادشاہت ’’شریفستان‘‘ چاہتی ہے، چوہدری نثار:بلاول غیر سنجیدہ بچہ، چاچا کہہ کر سیاسی رہنمائوں کی تضحیک کرتا ہے، پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ کو جواب:چوہدری نثار آئینہ دیکھیں۔ ان دنوں ملک میں بادشاہت، بادشاہ سلامت کا بڑا چرچا ہے، اور یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ جمہوریت کے لبادے میں بادشاہت قائم ہے، جبکہ ملک بھر میں جمہوریت رائج ہے صرف انداز شاہانہ ہے، اور خدا جب اقتدار دیتا ہے بادشاہت آ ہی جاتی ہے، یہ الگ بات ہے کہ جمہوریت کو بادشاہت نہیں کہا جا سکتا، بلاول کو کسی نے ٹوئٹ کرنے سے پہلے یہ نہیں بتایا کہ شریفستان تو ملک ہو سکتا ہے، بادشاہت نہیں، باریوں کو گنا جائے تو پیپلز پارٹی کو بھی برابر برابر ملتی رہی ہیں تو کیا یہ پیپلی بادشاہت تھی؟ اور چوہدری نثار کو تو بلاول نے چاچا نہیں کہا عمران خان کو کہا ہے، لیکن چوہدری صاحب کا جواب دینا ’’نثار عمران دوستی‘‘ کو شک و شبہ سے بالاتر کر دینے کے لئے کافی ہے، بہرحال سیاست اپنی جگہ دوستی اپنی جگہ، دونوں کو ایک دوسرے پر قربان نہیں کیا جا سکتا، دوستی و سیاست نبھانے پر چوہدری نثارلائق تبریک ہیں، البتہ یہ جو پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ کو آئینہ دیکھنے کا مشورہ دیا ہے تو بڑی رعایت برتی ہے کہ آئینہ دکھلایا نہیں، چوہدری صاحب خوبصورت نہ سہی دلکش ضرور ہیں، اس لئے آئینہ انہیں مایوس نہیں کرتا بس اتنا کہتا ہے؎
لٹ الجھی سلجھا جا رے بالم
میں نہ لگائوں گی ہاتھ رہے
پاکستان کی بلاول بھٹو فکر نہ کریں، شریف فیملی اسے پاکستان ہی رہنے دے گی، کیونکہ وہ ایسا خدا نخواستہ چاہے بھی تو نہیں کر سکتی، پاکستان میں جمہوریت تو ہے مگر ذرا ’’جھلی جھلی‘‘ سی ڈھیلی ڈھالی سی اگر یہ اسی طرح بھی چلتی رہی تو ایک روز یہ ٹائٹ ہو جائے گی، سندھ میں چاچا کہنا بڑی عزت کی بات ہے، چوہدری صاحب ناراض نہ ہوں۔
٭٭٭٭
لائوڈ اسپیکر
دیکھنے میں تو لائوڈ اسپیکر کی شکل کئی پھولوں سے ملتی ہے، لیکن اس میں سے خوشبو کی جگہ نائز پلوشن برآمد ہوتی ہے، بالخصوص جب اس کا غلط اور غیر قانونی استعمال کیا جائے، لائوڈ اسپیکر کے بے جا استعمال سے متعلق قانون سازی ہو چکی ہے، مگر یہ پھر بھی پہلے سے بڑھ کر بیجا استعمال ہوتے ہیں، لائوڈ اسپیکر کا زیادہ رواج مساجد میں ہے، اور ہونا بھی چاہئے مگر خطبہ، اذان کی حد تک، اس سے آگے یہ نقص سماعت کے دائرے میں داخل ہو جاتا ہے، بیماروں کو جگا کر بٹھا دیتا ہے، طلبہ کو اگلا پچھلا سبق بھلا دیتا ہے، اور سب سے بڑی خرابی یہ کہ اس کے ذریعے فرقہ واریت کو ہوا ملتی ہے، جو انتہا پسندی میں تبدیل ہوتے ہوئے دہشت گردی تک جا پہنچتی ہے، ظاہر ہے،لائوڈ اسپیکر کے بے جا استعمال سے جب کسی دوسرے کے عقائد پر زد پڑتی ہے، تو اختلاف رحمت کے بجائے زحمت کی صورت اختیار کر لیتا ہے، ہم نے کئی بار وزیر اعلیٰ پنجاب کی خدمت اقدس میں یہ تجویز پیش کی ہے کہ لائوڈ اسپیکر ایکٹ پر علاقے کے تھانے کو جوابدہ قرار دیا جائے، جس علاقے میں خلاف ورزی ہو رہی ہو متعلقہ تھانہ موقع پر پہنچ کر ایکشن لے پرچہ درج کرے، 12بجے سے جمعۃ المبارک کی شروعات ہوتی ہیں اور یہ تین بجے تک کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی، ایک ہی محلے میں مختلف مساجد سے تقاریر جب فل والیوم پر آپس میں ٹکراتی ہیں تو ایک عجیب ہولناک سا ماحول پیدا ہو جاتا ہے، خطبہ ہو اذان ہو، اور اس کے علاوہ اگر تقریر ہو تو مسجد کے اندر موجود سامعین کے لئے ہو، سارے محلے کو سنانا ضروری نہیں۔
٭٭٭٭
سب کا بھلا سب کی خیر!
….Oبختاور:عوام دیکھنا چاہتے ہیں چوہدری نثار کے اندر طالبان کے خلاف بات کرنے کی جرأت ہے،
ایک بات تو یہ کہ کیا بختاور سے عوام نے ایسا کہا یا وہ اپنی بات عوام کے کاندھے پر رکھ کر چلا رہی ہیں، دوسری بات یہ کہ چوہدری صاحب اپنی بھتیجی بختاور کی یہ فرمائش ضرور پوری کر دیں، وہ خوش ہو جائیں گی،
….Oبھارت کی ایل او سی پر پھر گولہ باری،
اسے مستقل بند کرنے پر کیوں مجبور کیا جا رہا ہے۔
….Oزعیم قادری:چانڈیو شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں پر پتھر برسا رہے ہیں۔
تمام سیاستدان حکمران شیشے کے گھروں ہی میں رہتے ہیں مگر شیشے پر لوہے کی گرل نصب ہوتی ہے، اس لئے اب یہ محاورہ بے معنی ہو گیا ہے،
….Oجاوید ہاشمی:مسلم لیگ پہلی اور آخری جماعت مگر ابھی شمولیت کے لئے تاریخ طے نہیں کی،
جلدی کریں جب مسلم لیگ بوڑھی ہو جائے گی تب دن مقرر کریں گے!
٭٭٭٭
بشکریہ جنگ