مانچسٹر (ویب ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوسیدھےاوردیانت دارانہ حکومتی نظام کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج پانی کی قلت سے شدید متاثرممالک میں شامل ہے، بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدرنہیں کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کیلئے 1 ارب بھی نہیں دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ سمندرمیں گرائے جانے والے 50 فیصد گندے پانی کی صفائی کا تقاضہ پورا کرچکے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں 25 دسمبرکو ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ 1956میں تیارکی گئی تھی، کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرجب کوئی تنازع نہ تھا تو کیوں نہیں بنایا، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بحران آنا ہے، سب کو یہ بات معلوم تھی، قومی مفاد کے معاملے پرچاروں صوبائی بھائیوں کا اتفاق ضروری ہے، دیا میربھاشا ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل چند لوگوں نے کھڑے ہوکرکہا دریائے سندھ پرڈیم تعمیرنہیں ہوگا، کل مجھے جوا ب مل گیا کہ 40 سال تک ڈیم کیوں بننے نہیں دیے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ گئی ہے، چند مٹھی بھر اورمفاد پرست لوگ ڈیم کی تعمیرسے نہیں روک سکتے، لوگ ایک ڈیم بنانے پراعتراض کر رہے ہم کئی ڈیم بنائیں گے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے 1ارب بھی نہیں دیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ باہر گیا پیسہ پاکستان کی امانت ہے، پیسہ واپس آکر ڈیم کی نذر ہو تو کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔