لاہور ( ویب ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میزبان تجزیہ کار امجد اقبال نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان قطر کیساتھ ایل این جی معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے تاکہ انہیں پاکستان کے مفاد میں بہتر بنایا جا سکے۔ قطر لازم چاہے گا کہ پاکستان کیساتھ یہ معاہدے بچ جائیں۔
ملکی مفاد کے خلاف منصوبوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔ پاکستان تیل کا بہت بڑا خریدار بھی ہے۔موجودہ حکومت معاہدے منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے تھے اب خود تمام معاہدے منظر عام پر لائیں۔جعلی بینک اکاﺅنٹس میں آصف زرداری، انور مجید سمیت بڑے قدکاٹھ والے افراد کے نام ہیں۔اعتراض ہو رہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں ملوث ملزم رانا ثنا اللہ نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دی۔حکومت ہر علاقے میں پارکنگ ایریاز بنائیںتاکہ ٹریفک کے مسائل کم ہوں۔قانون کی عملداری کو مثبت لیا جائے تو ہمارا معاشرہ سدھر جائے گا۔تجزیہ کارو کالم کار طارق ممتازنے کہا کہ جب سے امریکی صدر ٹرمپ آیا ہے مشرق وسطیٰ کے حالات خراب ہورہے ہیں۔ امریکا ایک صحافی کے لیے فتنہ انگیزی کرتے ہوئے ترکی اور سعودیہ کے درمیان جنگ کروانا چاہ رہا ہے۔ قطری خط آنے کے بعد عوام کی نظر میں قطر کی پوزیشن گندی ہوئی ہے۔ قطر کے ساتھ ایل این جی اور ٹرمینلزمعاہدوں پر سوالات پیدا ہو رہے ہیں کہ پاکستان اور قطر کی کرپٹ حکومتوں کے درمیان معاہدوں کے اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ آنے والے وقت میںمشرق وسطیٰ کے لیے پاکستان پروفیشنل فوج کے باعث بہت اہم ہوگا۔سعودی محل کی حفاظت کے لیے پاکستانی فوج تعینات ہے۔
سی پیک اور قطریوں سے معاہدوں میں دال میں کالا کیا ہے، کیوں سامنے نہیں لائے جا رہے۔ ہم کتنی بے وقوف قوم ہیں کہ چین سے قرضہ لیکر چین کے لیے سی پیک بنا رہے ہیں۔علامہ اقبال ٹاﺅن، جہانزیب بلاک میں صحافی کالونی بنی تو کرتادھرتا لوگوں نے اپنے ملازموں کے نام پر بھی پلاٹ لیے تھے۔نواز شریف کے ڈالرز باہر لیجانے کے لیے ایک پائلٹ کی ڈیوٹی لگی ہوئی تھی۔ ن لیگ کے رہنماﺅں کی گرفتاریوں میں اگلا نمبر رانا ثنا اللہ کا ہے ، وہ چاہتے ہیں کہ کوئی کمپرومائز ہو جائے اور انکی جان چھوٹ جائے۔ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد کوئی اور مجرم انکے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دے گا۔کالم کار محترمہ ثروت روبینہ نے کہا کہ غیرملکی معاہدوں پر نظر ثانی ملکی مفاد کے لیے ہونے میں کوئی قباحت نہیں۔ سابق حکومتوں کے حکمران آئے دن کرپشن پر پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ انکی حاضریوں کو دیکھ کر ایل این جی سمیت تمام منصوبوں پر نظر ثانی ہونی چاہئے۔ سسٹم ٹھیک ہو گیا توحکومت میں موجود کرپٹ نمائندوں کی بھی حاضریاں لگیں گی۔ آصف زرداری پکے کام کرتے ہیں ان پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہے مگر ڈالا جائے گا۔ تحریک انصاف اپنے نوجوانوں کے لیے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنا چاہتی ہے۔
لیبر حقوق پر قانون سازی ہونی چاہئے کہ مک ڈونلڈ کا ایک برگر ایک ہزار کا ہے اور لیبر کی تنخواہ دس ہزار روپے مہینہ ہے۔سعودی عرب نے پاکستان پر شفقت کاہاتھ رکھا ہے تو وہ ہم سے اس سے کہیں زیادہ شفقت لے بھی رہے ہیں۔جعلی اکاﺅنٹس پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینا سمجھ سے باہر ہے۔قانون کے مطابق سورس آف انکم بتائے بغیر کسی کا اکاﺅنٹ نہیں کھولا جاتا۔بینکوں سے اربوں کی منی لانڈرنگ پر بینکرز کو پکڑنا چاہئے ۔شہباز شریف اسمبلی میں عجیب بات کرتے رہے کہ نیب نے انہیں خواجہ آصف کیخلاف وعدہ معاف بننے کا کہا ، خواجہ آصف تو آزاد ہیں نیب کو کہنا ہوتا تو خواجہ آصف کو شہباز شریف کیخلاف وعدہ معاف بننے کا کہتے۔نواز شریف نے بیوروکریسی میں بڑے عہدوں پر ان لوگوں کو لگایا جو انکے اشاروں پر ناچیں۔لائسنس کے حصول سے پہلے ٹریننگ سکولز میں ٹریننگ دی جائے نہ کہ صرف لرننگ جاری کر دیا جائے ۔تجزیہ کار ضمیر آفاقی کا کہنا تھا کہ خطے میں معاشی بحران کی جنگ چل رہی ہے۔تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے ایل این جی اور سی پیک پر نظر ثانی کی بات پر ہمارے بین الاقوامی پارٹنر ہم سے دور ہونے کی کوشش کرنے لگے۔ قطری وزیر خارجہ پاکستان میں ویزہ دفتر بھی کھولنا چاہ رہے ہیں، حکومت موقع کا فائدہ اٹھائے۔بین الاقوامی معاشی معاہدوں کو پارلیمنٹ میں لایا جانا چاہئے تاکہ آنے والی کوئی بھی حکومت سوال نہ اٹھا سکے۔ملک سے بڑی رقوم باہر جا رہی ہے تو سٹیٹ بینک سمیت دیگر ادارے توالرٹ ہوجاتے ہیںکہ اکاﺅنٹ میں اتنے پیسے کیسے آئے،لگتا ہے اسکے پیچھے کچھ اور بھی باتیں ہیں۔آصف زرداری ، انور مجید کیخلاف ابھی تک کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکے جو حکومت کی ناکامی ہے۔آصف زرداری چورہیں تو سب ہی چور ہیں، عمران خان کچھ بھی نہیں کرتے انکے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے۔ شہباز شریف کا حق ہے کہ انہیں قومی اسمبلی میںدوبارہ آنے کا موقع ملے۔پاکستان میں ٹریفک قوانین کی پابندی کے لیے اقدامات خوش آئند ہیں۔ جس کے گھر گاڑی پارک کرنے کی جگہ نہیں اسکے نام بھی گاڑی رجسٹر نہیں ہونی چاہئے۔لائسنس کے حصول میںعوام کے لیے آسانیاں کرنی چاہئیں۔