قصور میں حالات کشیدہ ہو گئے، مشتعل مظاہرین کی کمشنر آفس گھسنے کی کوشش، پولیس نے گولیاں چلادیں، 2 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہو گئے۔
قصور میں7 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ زینب کو 6 روز قبل اغواء کیا گیا تھا، گزشتہ روز بچی کی لاش ذکی اڈہ کے قریب سے ملی۔ قصور میں حالات کشیدہ ہیں، مشتعل مظاہرین نے کمشنر آفس گھسنے کی کوشش کی جس پر پولیس نےگولیاں چلادیں، تصادم میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ملزم کا خاکہ بھی جاری کر دیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا نوٹس
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے قصور میں بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ شہباز شریف نے انسپکٹر جنرل پولیس سے واقعہ کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے کہا واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے مقتول بچی کے لواحقین سے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا اور کہا متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا، میں کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قصور میں بچی کے اغوا اور قتل کی مذمت کی اور کہا ننھی زینب کے قتل نے ثابت کر دیا معاشرے میں بچے کتنے غیر محفوظ ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عمران خان نے اپنے ردعمل میں کہا ایسا پہلی بار نہیں ہوا، ایسے خوفناک واقعات پہلے بھی ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے مجرموں کو سزا دینا ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے قصور میں بچی کےاغوا اور قتل کی مذمت کی اور کہا معصوم بچی کا قتل حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا حکمران ایسے وحشیانہ واقعات کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا قصور اور شیخوپورہ میں بچوں کے قتل کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں، صرف ایک سال میں شیخوپورہ میں قتل کے 11 واقعات ہوئے۔ انہوں نے کہا شریف برادران بطور حکمران اپنے فرائض سے مکمل غافل ہیں، بچوں کے خلاف جرائم نے سماج کو ہلا کر رکھ دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا نوٹس
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے قصور میں بچی سے زیادتی کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے سیشن جج قصور اور پولیس افسران سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
مریم نواز کی مذمت
مریم نواز نے بھی قصور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امید اور دعا کرتی ہوں ملزم جلد کیفر کردار تک پہنچے گا، ملزم کو عبرت کا نشانہ بنایا جائے۔
قرارداد جمع
قصور میں 8 سالہ بچی سے زیادتی کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں 10 بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا ہے۔ ایک منظم گروہ قصور میں کئی ماہ سے سرگرم ہے، ایسے واقعات انسانیت کی توہین ہے جبکہ اکثر والدین اپنی بچیوں کو سکول بھیجنے سے بھی گھبرا رہے ہیں۔ قرارداد میں کہاگیا ہے کہ پنجاب کا ایوان ایسے گھناونے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ گروہ کو جلد از جلد از گرفتار کر کے کیفر کردار پہنچایا جائے۔
قصور میں شٹر ڈاؤن
دوسری جانب معصوم زینب کے قتل کے خلاف شہری اٹھ کھڑے ہوئے۔ وکلاء نے جہاں ضلع بھر میں ہڑتال کی تو تاجر بھی شٹر ڈاؤن کر کے زینب کے دکھ میں شریک ہوئے۔ قصور میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایک سال کے دوران اغواء اور زیادتی کے بعد قتل کیے گئے بچوں کی تعداد 12 ہو گئی لیکن پولیس ایک ملزم کو بھی گرفتار نہ کرسکی تاہم مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کر کے 60 مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے خانہ پری ضرور کر لی گئی ہے اور زینب کی لاش تحویل میں لیکر پوسٹمارٹم کےلئے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دی ہے۔
زیادتی کے بڑھتے واقعات پر پولیس کا ایکشن مبینہ مقابلوں کی صورت میں ضرور سامنے آیا ہے جہاں ایک سال کے دوران 3 افراد مارے جا چکے ہیں۔ قصور میں بچیوں کے اغواء اور زیادتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ گذشتہ ماہ بھی 7 سالہ کائنات کو اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جو اس وقت چلڈرن اسپتال لاہور میں زیر علاج ہیں۔ علاقے مکینوں کا ایک ہی سوال ہے ہمارے بچے مر رہے ہیں اور پولیس تماشائی بنی ہے۔