مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت نے قونصلر رسائی پر کوئی فیصلہ نہیں دیا، عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کا کیس یا سزا ختم نہیں کرسکتی، عالمی عدالت نے صرف کلبھوشن کی سزائے موت کے بارے میں ہی حکم امتناع دیا ہے۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت انصاف جانے کا پاکستان کا فیصلہ درست تھا، یورپ سزائے موت کے خلاف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی عدالت میں سزائے موت کے خلاف جتنے بھی کیس گئے ان پر حکم امتناع ہی آیا،میڈیا نے غلط تاثر لیا کہ پاکستان کی شکست اور بھارت کی جیت ہوئی ہے، ایسی کوئی بات نہیں ،یہ صرف ایک عبوری حکم ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ 5دن میں ایڈ ہاک جج لگانا پاکستان کے لیے ممکن نہیں تھا،خاور قریشی کو وکیل کرنے کا فیصلہ سب کا متفقہ تھا، انہوں نے مدلل انداز میں پاکستان کا مؤقف عدالت میں پیش کیا۔
سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ بھارتی تاجر جندل کا دورہ پاکستان نجی نوعیت کا تھا، اُس دورے کا کلبھوشن کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ جلد از جلد مقدمے کی دوبارہ سماعت ہو،ہمارا کیس مضبوط ہے، آگے صورت حال اور واضح ہوجائے گی۔ سرتاج عزیزنے کہا کہ بھارتی جج نے بھی کہا ہے کہ بھارت نے عالمی عدالت جاکر غلطی کی،اگر ہم نہ بھی جاتے تو بھی عدالت نے یہی عبوری حکم جاری کرنا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یادیو حاضر سروس نیول آفیسر ہے، جعلی پاسپورٹ استعمال کرتا رہا، عالمی عدالت انصاف میں اپنا ایڈہاک جج تعینات کریں گے،سارے آپشن پر غور کیا جاسکتا ہے،وقت کے ساتھ ساتھ دیکھیں گے۔ مشیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کلبھوشن سے متعلق تمام ثبوت موجود ہیں،ہمارا مقدمہ آنا ابھی باقی ہے، ہماری لیگل ٹیم مضبوط ہوگی،بھارت کے اسٹیٹ ایکٹرز پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ آگے جرح مقدمے کے قابل سماعت نہ ہونے کے بارے میں ہوگی،1960ء میں ہمارے ڈیکلریشن میں ہمارے کم تحفظات تھے، نئے ڈیکلریشن میں کئی نئی باتیں شامل کی ہیں ۔ سرتاج عزیز نے یہ بھی کہا کہ کہا جارہا ہے کہ 90منٹ تھے صرف، 50 منٹ استعمال کیے گئے، مضبوط بات 10 منٹ میں بھی ہوتی ہے،بھارت نے اپنی مزموم حرکات سے توجہ ہٹانے کے لیے عالمی عدالت گیا تھا۔