کراچی (ویب ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر راشد اسلام نے کہا ہےکہ نظرثانی کا اختیار بھی پاکستان کی عدالتوں کو دے دیا گیا ہے، بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن کو بھارتی جاسوس قراردیا اورجعلی پاسپورٹ بھی تسلیم کیا۔میزبان منیب فاروق نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا عالمی عدالت میں کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے کے بعد بھارت اور پاکستان دونوں اسے اپنی جیت قرار دے رہے ہیں لیکن در حقیقت اس میں جیت پاکستا ن کے مقدمے ہی کی ہے کیونکہ کونسلر تک رسائی تو پاکستان کیلئے کوئی بڑی بات تھی ہی نہیں تھی۔ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو پکڑنے والے اور اسکے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والے سیکورٹی فورسز کے جوانوں کے نام بھی سامنے آنے چاہئیں تاکہ قوم انہیں اس کامیابی پر خراج تحسین پیش کرے۔فیصلے کے حوالے سے کیے گئے سوال پر پروگرام کے مہمان بیرسٹر راشد اسلام کا کہنا تھا کہ انڈیا کی طرف سے بنیادی طور پر کلبھوشن کیس میں 4چیزیں مانگی گئی تھیں ،جن میں قونصلر تک رسائی شامل تھی تاہم ملٹری کورٹ کے حوالے سے انکے تحفظات تھے کہ یہ فیصلہ ملٹری کورٹ کی طرف سے آیا ہے اور انکا یہ مطالبہ تھا کہ یہ فیصلہ کالعدم قرار دے کر اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔انکا کہنا تھا کہ اس کیس میں درحقیقت پاکستان ہی کی فتح ہوئی ہے کیونکہ انڈیا نے اپنے کیس میں بنیادی طور پر پاکستان کے عدالتی نظام اور اداروں پر سوالات اٹھائے تھے،جسے کورٹ نے مکمل طور پر کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے نظر ثانی کا اختیار بھی پاکستان ہی کی کورٹس کو دے دیا ہے۔بیرسٹر راشد نے کہا کہ فیصلے کے بعد انڈین میڈیا کی جانب سے یہ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ عالمی عدالت نے کیس کے ری ٹرائل کا فیصلہ دیا ہے،جو کہ بالکل بے بنیاد بات ہے کیونکہ عدالت نے کہیں بھی اس کیس کے ری ٹرائل کی بات نہیں کی،اس لئے کہ نظر ثانی کی بات اس لیے کی گئی کہ کیس میں کہیں کوئی ثبوت یا اہم دستاویز رہ نہ گیا ہو۔انہوں نے کہا کہ بھارت کا کیس کافی کمزور رہا ہے۔