بیجنگ: چین نے دنیا کے طویل ترین سمندری پل کی صورت میں دنیا کا ایک اور عجوبہ تعمیر کرلیا جسے دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔
سات برس کی مدت میں مکمل ہونے والے اس پل میں استعمال ہونے والے فولاد 60 ایفل ٹاورز کے برابر فولاد استعمال ہوا ہے اور یہ چین کو مکاؤ اور ہانگ کانگ سے ملائے گا، اندازہ ہے کہ اس کی تعمیر میں 4 لاکھ 20 ہزار ٹن فولاد استعمال کیا گیا ہے۔
صرف یہی نہیں اس پل میں ٹریفک کے لیے 6 لین قائم کی گئی ہیں جو چار سرنگوں سے بھی گزرتی ہیں اور اسے سنبھالنے کے لیے چار مصنوعی جزائر بھی قائم کیے گیے ہیں۔ عظیم الشان پل پر اخراجات کا درست تخمینہ سامنے نہیں آسکا تاہم اب تک چین اس پر اربوں ڈالر کی رقم خرچ کرچکا ہے۔
پل بنانے والی ٹیم کے سربراہ گاؤ ژنگلن کہتے ہیں کہ امریکا، برطانیہ ، ڈنمارک، سوئزر لینڈ اور جاپان سمیت دنیا کے 14 ممالک کے ماہرین نے مل کر اسے ڈیزائن کیا ہے۔ اس منصوبے کے اختتام پر ہونے والے جانی نقصان پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا تھا لیکن اب اس کی تکمیل کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس پل کا دورہ کرایا گیا ہے تاہم اب تک اس کی حتمی افتتاحی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
اس طویل پل پر روزانہ 40 ہزار گاڑیاں گزریں گی جبکہ ہر 10 منٹ بعد شٹل بسیں بھی چلائی جائیں گی۔ چین اس دیوہیکل پل کے ذریعے اگلے 10 برس میں مزید 25 کروڑ افراد کو بڑے شہروں میں بسانا چاہتا ہے اور اس کے لیے شہری انتظامات اور انفرااسٹرکچر پر کھربوں روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس پل کی تعمیر کے بعد چین کی مرکزی سرزمین سے ہانگ کانگ کا سفر اور وقت نصف ہوجائے گا۔ چینی ماہرین کے مطابق اس پل کی مرمت کا خاص خیال رکھا جائے گا تاہم اس پل کی عمر120 سال بتائی جارہی ہے۔