ہانگ کانگ: اسلامی ممالک کی تعداد تو درجنوں میں ہے لیکن دنیا میں ان کا تعارف صرف غربت، شدت پسندی اور پسماندگی ہے۔ ایسے میں قطر کو ایک منفرد مثال کہا جا سکتا ہے جو فی کس جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کا امیر ترین ملک ہے، مگر افسوس کہ اب یہ اعزاز بھی ایک غیر مسلم معیشت کے پا س جاتا نظر آرہا ہے۔ یہ ابھرتی ہوئی معیشت دنیا بھر میں اپنے جوا خانوں کی وجہ سے شہرت رکھنے والا چین کے زیر انتظام علاقہ مکاؤ ہے۔
’’سٹریٹ ٹائمز‘‘ کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ مکاؤ کی معیشت 2020ء تک 143116 امریکی ڈالرفی کس تک پہنچ جائے گی۔ اس کے برعکس 2020ء تک قطری معیشت 139151 امریکی ڈالر فی کس پر ہوگی۔ آئی ایم ایف کے ڈیٹا کے مطابق مکاؤ کی معیشت نے گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے زائد کے عرصے میں غیر معمولی ترقی کی ہے۔ عالمی ادارے کے 2001ء کے اعدادوشمار کے مطابق مکاؤ کا جی ڈی پی 34 ہزار پانچ سو امریکی ڈالر فی کس تھا، جس میں 2020ء تک تقریباً تین گنا اضافہ ہوچکا ہوگا۔
واضح رہے کہ دو دہائیاں قبل تک مکاؤ پرتگال کے زیر انتظام ایک پسماندہ علاقہ تھا۔ چین کو واپس ملنے کے بعد اس کی معیشت تیزی سے بہتر ہوئی اور خصوصاً یہ علاقہ دنیا بھر میں اپنے جوا خانوں کے باعث شہرت پا گیا۔ اگرچہ باقی تمام چین میں جوا خانے غیر قانونی ہیں لیکن صرف مکاؤ میں یہ کاروبار قانونی حیثیت رکھتا ہے۔