تفصیلات کے مطابق بورڈ نے ڈسپلن کی پابندی نہ کرنے کے الزام میں احمد شہزاد اور عمر اکمل کو نشانِ عبرت بنا دیا، عمر کافی عرصہ ٹیم سے باہر رہنے کے بعد اب جب واپس آئے تو نوجوان پلیئرز نے ان کی جگہ سنبھال لی تھی، وہ پورے یو اے ای ٹور میں صرف ایک گیند ہی کھیل سکے، اسی طرح احمد شہزاد کو اب وارم اپ میچ میں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملا ہے۔
دوسری جانب آفیشلز کچھ بھی کرتے پھریں انھیں مکمل آزادی ہے، ان کی غلطیوں پر خاموشی سے پردہ ڈال دیا جاتا ہے، ذرائع نے بتایا کہ دورئہ انگلینڈ کے دوران مشتاق احمد کے ’’کمرہ اسکینڈل‘‘ کی فائل بند ہو چکی، سابق بولنگ کوچ نے اپنی فیملی کیلیے ایجبسٹن میں کمرہ خالی کراتے ہوئے محمد رضوان اور افتخار احمد کو روم شیئر کرنے کا کہا تھا، یہ آئی سی سی پروٹوکول کی مکمل خلاف ورزی تھی جس کے تحت ہر کھلاڑی کو الگ کمرے میں رہنا ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ مشتاق احمد سے جب پوچھا گیا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ایسا منیجر انتخاب عالم کی اجازت سے کیا تھا، لہٰذا بورڈ نے انھیں کلین چٹ دے دی، دلچسپ بات یہ ہے کہ ذمہ داری سے فارغ ہونے کے بعد انتخاب نے اب تک دورئہ انگلینڈ کی اپنی رپورٹ بھی جمع نہیں کرائی ہے، اسی طرح موجودہ منیجر وسیم باری بھی دوران سیریز یو اے ای سے وکٹ کیپر کانفرنس میں شرکت کیلیے انگلینڈ چلے گئے تھے، ان کیخلاف بھی کوئی ایکشن نہ لیا گیا کیونکہ انھوں نے ایک آفیشل کو پیشگی اطلاع دے دی تھی۔